سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(321) دین کی نسبت قومیت کو مقدم رکھنا

  • 15616
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 710

سوال

(321) دین کی نسبت قومیت کو مقدم رکھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قوميت كی طرف اس دعوت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جس کی رو سے نسل یا زبان کی طرف نسبت،دین کی طرف نسبت سےمقدم ہے؟قوميت كی طرف دعوت دینے والی جماعتوں کا دعوی یہ ہے کہ وہ دین کی دشمن نہیں ہیں ہاں البتہ دین کی نسبت قومیت کو مقدم ضرورسمجھتی ہیں توقومیت کی طر ف اس دعوت کے بارے میں آپ کی کیارائے ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ دعوت جاہلیت ہے ،اس دعوت سے وابستہ لوگوں کی حوصلہ افزائی نہ صرف یہ کہ جائز نہیں بلکہ ضروری ہےکہ اس قسم کی دعوت کا خاتمہ کردیا جائے کیونکہ اسلامی شریعت ایسی تحریکوں کے خلاف جنگ کرنے ،ان سے نفرت دلانے،ان کے شکوک وشبہات کے ختم کردینے اوران کے باطل افکارونظریات کی تردید کے لئے آئی ہے،جس کی وجہ سے ایک طالب  حقیقت کے سامنے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ صرف اورصرف اسلام ہی نے عربیت کو لغت ،ادب اورروایت کے اعتبار سے زندہ رکھا ہوا ہےلہذا اس دین کی مخالفت کے معنی عربی لغت ،ادب اورروایت کے ختم کردینے کے ہیں اس لئےدین اسلام کے دعاۃ ومبلغین پر فرض ہے کہ وہ اسلامی دعوت کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کےلئے اس سے زیادہ جدوجہد کریں،جس قدر کہ استعمارسے مٹادینے کے لئے سرگرم عمل ہے۔

دین اسلام کے مطالعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ عربی یا کسی اورقومیت کی دعوت ایک باطل دعوت ،ایک بہت بڑی غلطی ،ایک بہت بڑا منکر امر،بدترین جاہلیت اوراسلام اورمسلمانوں کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہےاوراس کے وجوہ واسباب ہم نے اس موضوع پر اپنی مستقل کتاب‘‘نقد القومية العربية علي ضوالاسلام والواقع’’---‘‘اسلام وواقع(موجودہ حالات)کی روشنی میں عربی قومیت پر تنقید’’۔۔۔میں بیان کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کواپنی رضا اورخوشنودی کے لئے کام کی توفیق عطافرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص446

محدث فتویٰ

تبصرے