یہ بیداری ہر مسلمان کے لئے باعث مسرت ہے،اسے اسلامی تحریک یا اسلامی تجدید ونشاط کانا م بھی دیا جاسکتا ہےلہذا واجب ہے کہ اس تحریک کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے اوراسے مکمل طورپر کتاب وسنت سے وابستگی کی طرف موڑدیا جائے اورقائدین ہوں یا کارکن انہیں غلو اورافراط سے روکا جائے کیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اے اہل کتاب اپنے دین(کی بات)میں حد سے نہ بڑھو۔’’
اورنبی کریمﷺکا بھی فرمان ہے کہ‘‘دین میں غلو سے بچو کیونکہ پہلے لوگوں کو دین میں غلو ہی نے تباہ وبربادکردیا تھا’’
نیز آپؐ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ ‘‘دین میں غلو سے کام لینے والے ہلاک ہوگئے،دین میں حد سے بڑھ جانے والےہلاک ہوگئے ،دین میں حد سے تجاوز کرنے والے تباہ وبربادہوگئے ۔’’اس تحریک سے وابستہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ اللہ تعالی کی طرف توجہ رکھیں اس سے قلوب واعمال کی اصلاح کی توفیق طلب کرتے رہیں اورحق پر ثابت قدم رہنے کی دعاکرتے رہیں،قرآن مجید کی خوب تدبر اورغوروفکر کے ساتھ تلاوت کریں اورسنت مطہرہ کے مطابق عمل کریں کہ سنت مطہرہ دین کا دوسرابڑا ماخذ بھی ہے اورکتاب اللہ کی تفسیر بھی جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
‘‘اورہم نے آپ پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو(ارشادات) لوگوں کی جانب نازل کئے گئے ہیں آپ وہ کھول کھول کربیان فرمادیں تاکہ وہ غورکریں۔’’
نیز فرمایا:
‘‘اورہم نے تم پر کتاب نازل کی ہے تو اس لئے کہ جس امر میں ان لوگوں کواختلاف ہےتم اس کا فیصلہ کردواور(یہ)مومنوں کے لئے ہدایت اوررحمت ہے۔’’
اللہ تعالی کے دین کے مبلغوں پر واجب ہے کہ اس اسلامی تحریک کو غنیمت جانیں،تحریک سے وابستہ لوگوں سےتعاون کریں ،ان کے ساتھ مذاکرات کریں اوران شکوک وشبہات کے ازالہ کے لئے کوشش کریں جو بعض لوگوں کے دلوں میں جنم لیں تاکہ حسب ذیل ارشادباری تعالی پر عمل پیراہوسکیں: