سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(318) داعیان دین میں بعض اوقات اختلاف ہونا

  • 15613
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 592

سوال

(318) داعیان دین میں بعض اوقات اختلاف ہونا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
داعیان دین میں بعض اوقات اختلاف بھی پیدا ہوجاتے ہیں،جن کی وجہ سے ملاقات کے بھی بہت سے مواقع ختم ہوجاتے  ہیں بلکہ اس سے دین اسلام کی دعوت وتبلیغ کا عمل بھی معطل ہوجاتا ہے اوربہت سے فتنے ،اختلاف اورجھگڑوں کی بھی کئی صورتیں پیدا ہوجاتی ہیں تواس حوالہ سے دعاۃ (دعوت دینے والوں )کے لئے آپ کے کیا ارشادات اورنصائح ہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری داعیان دین کے لئے نصیحت یہ ہے کہ وہ اخلاص کے ساتھ صرف اللہ وحدہ کے لئے کام کریں ،نیکی وتقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اوراپنے اختلافات ختم کرنے کے لئے کتاب وسنت کے فیصلوں پر متفق ہوجائیں تاکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالی پر عمل پیرا ہوسکیں:

﴿ فَإِن تَنـٰزَعتُم فى شَىءٍ فَرُ‌دّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّ‌سولِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ‌ ذ‌ٰلِكَ خَيرٌ‌ وَأَحسَنُ تَأويلًا ﴿٥٩﴾... سورة النساء

‘‘اوراگرکسی بات میں تمھاراآپس میں اختلاف پیدا ہوجائے تواگراللہ اورروزآخرت پر ایمان رکھتے ہوتواس میں اللہ اوراس کے رسول (کے حکم)کی طرف رجوع کرو۔یہ بہت اچھی بات ہے اوراس کامآل(انجام)بھی اچھا ہے۔’’

اس سے ہدف ایک ہوجائے گا ،کوششیں مجتمع ہوں گی ،حق کو نصرت حاصل ہوگی اورباطل شکست سے دوچارہوجائے گا مگر یہ سب کچھ اسی صورت میں ہوگا جب اللہ تعالی سے مددحاصل کی جائے ،توفیق طلب کرنے کے لئے صرف اورصرف اسی کی طرف توجہ کی جائے اورخواہشات کی پیروی سے اجتناب کیا جائے گا،ارشادباری تعالی ہے:

﴿فَإِن لَم يَستَجيبوا لَكَ فَاعلَم أَنَّما يَتَّبِعونَ أَهواءَهُم وَمَن أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوىٰهُ بِغَيرِ‌ هُدًى مِنَ اللَّهِ...﴿٥٠﴾... سورة القصص

‘‘پھراگریہ تمھاری بات قبول نہ کریں توجان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں اوراس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اللہ کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے ۔’’

اسی طرح اللہ تعالی نے اپنے نبی وررسول حضرت داود علیہ الصلاۃ والسلام سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:

﴿يـٰداوۥدُ إِنّا جَعَلنـٰكَ خَليفَةً فِى الأَر‌ضِ فَاحكُم بَينَ النّاسِ بِالحَقِّ وَلا تَتَّبِعِ الهَوىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبيلِ اللَّهِ ...﴿٢٦﴾... سورة ص
‘‘اے داود!ہم نے تم کو زمین  میں بادشاہ بنایا ہے تولوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرواورخواہش کی پیروی نہ کرنا کہ تمہیں اللہ کے رستے سے بھٹکادے گی۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص442

محدث فتویٰ

تبصرے