سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102)نکاح شغار کے بعد طلاق اور پھر نکاح

  • 15610
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1251

سوال

(102)نکاح شغار کے بعد طلاق اور پھر نکاح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد نے میری بہن کے بدلے میرا( وٹہ سٹہ کی صورت میں ) نکاح کردیا اور یہ سراسر جہالت کی بنا پر ہوا۔ لیکن پھر جب ہمارے سامنے یہ واضح ہوا کہ یہ حرام ہے تو میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور میری بہن کے شوہر نے بھی اسے طلاق دے دی۔اس کے بعد میری بہن نے کسی اور آدمی نے شادی کرلی۔اور اب میری بیوی باقی ہے جو میرے علاوہ کسی اور سے شادی نہیں کرناچاہتی اس لیے کہ طلاق سے پہلے میری اس سے اولاد ہے تو اب کہا میریے لیے اپنی بیوی کی طرف دوبارہ لوٹناجائز ہے۔ جو اب تک مجھ سے شادی کی خواہشمند ہے۔ اور کیا یہ جائز ہے کہ میں اسے نیامہرادا کروں اور باہمی قرابت کی مدت کے تین سال بعد نکاح کروں۔میں فضیلۃ الشیخ سے یہ دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر( اس صورت حال میں) کیا کرنا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے لیے اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ کسی بھی دوسری شوہردیدہ عورت کی طرح نئے مہر اورنئے نکاح کے ساتھ  شادی کرناجائز ہے اللہ تعالیٰ ہی  توفیق دینے والا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 162

محدث فتویٰ

تبصرے