ہمارے ہاں ایک قبیلہ ہے جس میں نکاح کی صورت یہ بھی ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کا نکاح کسی دوسرے سے اس شرط پر کرتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کرے گا اور پھر دونوں لڑکیوں کی رضا مندی کے بغیر ایسا کیا جاتا ہے۔اور مہر بھی یہ تبادلہ ہی ہوتا ہے تو آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
یہ نکاح جس کا سائل نے ذکر کیاہے حرام وباطل ہے یہ نکاح شغار ہے کہ جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نکاح شغار اسلام میں نہیں۔"[1]
عورت کے ولی پر واجب ہے کہ وہ اس کی رضا مندی کے بغیر اس کانکاح نہ کرے اور کامل مہر کے ساتھ اس کا نکاح کرے جو صرف اس عورت کا حق ہو ،نہ اس کے بھائی کو دیا جائے اور نہ ہی اس کے والد کو۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
"اور عورتوں کو ان کی مہر راضی خوشی دے دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہوکر کھالو۔"[2]
اللہ تعالیٰ نے(اس آیت میں ) مہر عورتوں کے لیے مقرر فرمایا ہے اور انہیں ہی اس میں تصرف کا حق دیا ہے۔اور بعض قبائل میں رواج ہے جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے وہ انتہائی قبیح عادت اور حرام ہے،اس طریقے سے عقد نکاح صحیح نہیں ہوتا اوردونوں عورتیں دونوں مردوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی حلال نہیں ہوتیں کیونکہ نکاح ہی صحیح نہیں۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والاہے۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس طرح کا فتویٰ دیا ہے۔