سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94)بے نماز کی بیوی کیا کرے؟

  • 15602
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 685

سوال

(94)بے نماز کی بیوی کیا کرے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک بے نماز سے شادی شدہ ہوں۔یہ شادی محبت کی شادی تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت سے نوازا اور اب میں دین پر عمل کرتی ہوں۔وہ کوئی بھی نماز پڑھتا ہے تو ایسے کہ گویا اسے پڑھنے پر مجبور کیا گیا ہے میں نے بہت کوشش کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے چھوڑ دو لیکن ایسا کرنا آسان کام نہیں کیونکہ میرے تین بچے ہیں اور پھر وہ بچوں کے لیے بہتر باپ کی حیثیت رکھتا ہے ہمارے درمیان دین کی ہی مشکل ہے لہٰذا مجھے اس بارے میں کیا کرنا چاہئے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم نے مندرجہ ذیل سوال فضیلہ الشیخ محمد بن صالح عثیمین کے سامنے پیش کیا۔

میں ایک تارک نماز سے شادی شدہ ہوں پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت سے نوازا تو میں اپنے خاوند سے نماز پڑھنے کا اصرار کرنے لگی تو وہ نماز پڑھنے لگا لیکن ایسے پڑھتا تھا کہ جیسے مجبور کیا گیا ہے بلکہ وہ یہ صراحتاًکہتا ہے کہ میں نماز تیرے لیے پڑھ رہا ہوں تو کیا میرا اس کے ساتھ رہنا جائز ہے کہ نہیں ؟

تو شیخ کا جواب تھا۔

جب عقد نکاح کے وقت وہ بے نماز تھا تو یہ نکاح صحیح نہیں اس بنا پر بیوی پر واجب  ہے کہ وہ اس سے علیحدہ ہو جائے اور جب وہ (تو بہ اور نماز کی پابندی کے پختہ عزم کے ساتھ) مسلمان ہو جا ئے تو پھر نیا نکاح کر لے اور اگر وہ مسلمان نہیں ہوتا تو پھر اللہ تعالیٰ عورت کو اس سے بہتر خاوند عطا کردے گا۔

پھر ہم نے یہ پوچھا کہ:

اور جب عورت نے شادی کی تو وہ خود بھی بے نماز تھی اور خاوند بھی بے نماز تھا تو کیا یہ شادی باطل ہو گی؟

شیخ نے جواب دیا۔

جب وہ دین پر ہوں تو نکاح پر ہی باقی رہیں گے لیکن اگر وہ دین پر نہیں  بلکہ مرتد ہوں تو بہت سے علمائے کرام نے یہ صراحت کی ہے کہ مرتدوں نکاح صحیح نہیں کیونکہ وہ دین پر ہی قائم نہیں نہ تو وہ دین اسلام پر ہیں اور نہ ہی اس دین پر جس کی طرف مرتد ہوئے ہیں۔

پھر ہم نے یہ بھی پوچھا کہ:

کیا نماز پڑھنے والے کی یہ صراحت کہ وہ صرف بیوی کے لیے نماز پڑھتا ہے مرتد ہونے کے لیے کافی ہے یا کہ ظاہر پر عمل کرتے ہوئے (کہ بظاہر تو وہ نماز پڑھتا ہی ہے) اس کے ساتھ ہی رہا جائے؟

شیخ کا جواب تھا۔

مجھے تو یہ ظاہر ہو تا ہے کہ وہ بیوی کو خوش کر کے نماز اللہ تعالیٰ کے لیے پڑھ رہا ہے وہ یہ نہیں چاہتا کہ نماز کا قیام رکوع ،سجود اور قنوت بیوی کے لیے ہو وہ نماز تو اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ادا کر رہا ہے مگر ساتھ یہ بھی چاہتا ہے کہ بیوی بھی راضی ہو جا ئے ۔ تو ایسا کرنے سے وہ مشرک نہیں ہو گا ۔(واللہ اعلم) (شیخ ابن عثیمین )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 156

محدث فتویٰ

تبصرے