سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92)پہلے شوہر کے لیے حلال ہونے کے لیے دوسرے شوہر کی ہم بستری ضروری ہے

  • 15600
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1015

سوال

(92)پہلے شوہر کے لیے حلال ہونے کے لیے دوسرے شوہر کی ہم بستری ضروری ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے آدمی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس بیوی نے پھر کسی اور مرد سے شادی کر لی اور رخصتی بھی ہو گئی پھر اس (دوسرے شوہر) نے اسے اس کے بقول بغیر ہم بستری کے ہی طلاق دے دی تو کیا وہ اب پہلے شوہر کے لیے حلال ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۔ تیسری طلاق کے بعد عورت پہلے شوہر کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک وہ کسی اور مرد کے ساتھ حلالے کی نیت سے نہیں بلکہ صرف بسنے کی نیت سے نکاح نہ کر لے اور پھر وہ اس کے ساتھ ہم بستری نہ کرلے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:

"فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ "

"اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب (وہ عورت ) اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ اس کے سواکسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرلے۔"[1]

یہاں لفظ "نکاح "کی تفسیر ہم بستری آئی ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    بیان کرتی ہیں کہ۔

"جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفاعَةَ الْقُرَظِيِّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَأَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ . فَقَالَ : ( أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ ؟ لَا ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ " .
"حضرت رفاعہ قرظی رضی اللہ تعالیٰ عنہا     رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کے نکاح میں تھی پھر مجھے انھوں نے طلاق دے دی اور قطعی طلاق(یعنی طلاق بائن) دے دی پھر میں نے عبد الرحمٰن بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ    سے شادی کر لی۔ لیکن ان کے پاس تو شرمگاہ ) اس کپڑے کی گانٹھ کی طرح ہے۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے دریافت کیا کہ کیا تو رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہے۔ لیکن تو اب اس وقت تک ان سے شادی نہیں کر سکتی جب تک تو عبد الرحمٰن بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ    کا مزانہ چکھ لے اور وہ تمھارا مزا نہ چکھ لے۔"[2](سعودی فتوی کمیٹی)


[1] ۔البقرۃ 23۔

[2] ۔بخاری 2639۔کتاب الشہادات : باب شہادۃ المجتبیٰ مسلم 1433کتاب النکاح : باب لا تحل المطلقة ثلاثا لمطلقهاحتی تنکح زوجا غیرہ ابو داؤد 2309۔کتاب الطلاق : باب المبتوته  لا یرجع اليهاازوجها حتی تنکح زوجا ترمذی 1118۔کتاب النکاح باب ماجاء فیمن یطلق امراثلاثا فیتروجها اخر ابن ماجہ 1932۔ کتاب النکاح : باب الرجل یطلق امراته ثلاثا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 154

محدث فتویٰ

تبصرے