جب عورت کو خون کی ضرورت ہواور اس کے لیے کسی اجنبی شخص سے خون کا عطیہ لیا جا ئے پھر وہ صحت مند ہو جائے اور وہ شخص (جس نے خون کا عطیہ دیا تھا) اس عورت سے شادی کی رغبت کرےتو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔
انسان کے لیے ایسی عورت سے شادی کرنا جائز ہے کہ جسے اس کا خون لگایا گیا ہو۔ کیونکہ خون دودھ نہیں ہے کہ جو عورت کو حرام کردے۔ (یاد رہے کہ) حرام کرنے والا دودھ ہے بشرطیکہ دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے پہلے یعنی( بچے کی) دوسال کی عمر کے اندر اندر پلایا گیا ہو جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ"رضاعت سے بھی اسی طرح حرمت ثابت ہو جاتی ہے جیسے نسب سے ثابت ہو تی ہے۔"(شیخ ابن عثیمین )
سعودی مستقل فتوی کمیٹی نے بھی اسی کے مطابق فتوی دیا ہے۔