سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82)اگر کسی عورت کو کسی مرد کا خون لگایا گیا ہو تو کیا وہ اس پر حرام ہو جا ئے گی؟

  • 15590
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 956

سوال

(82)اگر کسی عورت کو کسی مرد کا خون لگایا گیا ہو تو کیا وہ اس پر حرام ہو جا ئے گی؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت کو خون کی ضرورت ہواور اس کے لیے کسی اجنبی شخص سے خون کا عطیہ لیا جا ئے پھر وہ صحت مند ہو جائے اور وہ شخص (جس نے خون کا عطیہ دیا تھا) اس عورت سے شادی کی رغبت کرےتو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کے لیے ایسی عورت سے شادی کرنا جائز ہے کہ جسے اس کا خون لگایا گیا ہو۔ کیونکہ خون دودھ نہیں ہے کہ جو عورت کو حرام کردے۔ (یاد رہے کہ) حرام کرنے والا دودھ ہے بشرطیکہ دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے پہلے یعنی( بچے کی) دوسال کی عمر کے اندر اندر پلایا گیا ہو جیسا کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ"رضاعت سے بھی اسی طرح حرمت ثابت ہو جاتی ہے جیسے نسب سے ثابت ہو تی ہے۔"(شیخ ابن عثیمین )

سعودی مستقل فتوی کمیٹی نے بھی اسی کے مطابق فتوی دیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 143

محدث فتویٰ

تبصرے