سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66)والد کی غیر مدخولہ مطلقہ بیوی سے نکاح کا حکم

  • 15568
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1398

سوال

(66)والد کی غیر مدخولہ مطلقہ بیوی سے نکاح کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میرے والد نے ایک عورت سے نکاح کیا لیکن اس سے ہم بستری سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی تو کیا میرے لیے اس عورت سے شادی کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ عورت جس سے آپ کے والد نے نکاح کر لیا اور پھر ہم بستری سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی آپ پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے اور آپ کی محرم رشتہ دار بن چکی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

"وَلاَ تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلاً"
"ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمھارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر چکا ہے یہ بے حیائی کا کا م اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔"[1](سعودی فتوی کمیٹی)


[1] ۔النساء 23۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 123

محدث فتویٰ

تبصرے