میں ایک نصرانی عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔میں نے اسے اسلام قبول کرنے کاکہا تواس نے صاف انکار کردیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ مستقبل میں بھی اسلام قبول نہیں کرے گی۔پھر میں نے اپنے بعض ساتھیوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ شادی کرلو پھر شادی کے بعد اسے قبول اسلام کرنے پر مجبور کرنا۔مجھے بتایئے کہ کیا ایسا کرنا میرے درست ہے۔ورنہ مجھے اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟
جب آپ نصرانی عورت سے شادی کرلیں تو پھر آپ اسے اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
"دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں ،ہدایت گمراہی سے واضح اور روشن ہوچکی ہے اس لیے یہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرےمعبودوں کا انکار کرکے اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے جاننے والاہے۔[1]
امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں"دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں"یعنی تم کسی کو بھی دین اسلام میں داخل ہونے کے لیے مجبور نہ کرو کیونکہ دین اسلام کے حق ہونے کے دلائل واضح اور ظاہر ہیں جس میں کوئی ضرورت نہیں کہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے کسی بھی زبردستی کی جائے۔بلکہ اللہ تعالیٰ نے جسے اسلام کی ہداہت نصیب فرمادی اس کے سینے کو اسلام کے لیے کھول دیا اور اس کی بصیرت کو روشن کردیا وہ خود ہی دلیل کے ساتھ اسلام میں داخل ہوگیا۔اور جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے اندھا کردیا اور اس کی آنکھوں اور کانوں پر مہرلگادی اس کامجبوراً اسلام میں داخل ہونا بھی کوئی فائدہ نہیں دے گا اس آیت کا سبب نزول اگرچہ خاص ہے کہ یہ کچھ انصاریوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی لیکن اس کا حکم عام ہے۔[2]
معلوم ہوا کہ شادی کے بعد آپ کا اسے اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنا درست نہیں۔البتہ شادی سے پہلے ہماری آپ کو یہ نصیحت ہے۔کہ آپ اس سے شادی نہ کریں اسے چھوڑ دیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کے دل کو اس سے بہتر اور اچھی عورت کی طرف مائل کردے۔جب اسے اللہ تعالیٰ کے لیے ترک کیا جائے گا تو پھر اللہ تعالیٰ ضرور اس کا نعم البدل بھی عطافرمائیں گے کیونکہ حدیث میں موجود ہے کہ"جو بھی کسی چیز کو اللہ تعالیٰ کے لیے ترک کرتاہے اللہ تعالیٰ اسے اس کا نعم البدل عطا فرماتا ہے۔"(واللہ اعلم)(شیخ محمدالمنجد)