مشت زنی بلاشبہ حرام ہے ،اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اوراس کا انجام بےحد خطرناک ہے جیسا کہ ماہر اطباءکی رائے ہے ۔یہی وجہ ہےکہ اللہ تعالی نے اہل ایمان کے اوصاف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاہے:
‘‘اورجو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے)جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے)انہیں ملامت نہیں اورجو ان کے سوااورروں کے طالب ہوں ،وہ (اللہ کی مقررکی ہوئی)حد سے نکل جانے والے ہیں۔’’
ان آیات کریمہ میں اللہ تعالی نے اہل ایمان کے جو اوصاف بیان فرمائے ہیں یہ عادت ان کے خلاف ہے اوریہ اپنے نفس پر خود اپنے ہاتھوں ظلم اورزیادتی ہے ،لہذا اسے ترک کرنا واجب ہے اوراس کے ترک کرنے کے سلسلہ میں وہ علاج اختیار کرنا چاہئے جو نبی کریمﷺنے غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لئے تجویز فرمایاہے ،چنانچہ آپؐ نے ارشادفرمایا‘‘اےگروہ نوجواناں!تم میں سے جو شخص (نکاح کرنے کی)طاقت رکھتا ہوتووہ شادی کرلے کیونکہ (شادی)اس کی نگاہ کو انتہائی جھکادینے والی اوراس کی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی (چیز)ہے اورجو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہوتووہ روزے رکھے،روزہ اس کی جنسی شہوت کو کچل دے گا۔’’(۱)اس خبیث اورحرام عادت کو اس علاج نبویؐ سےترک کیا جاسکتا ہے جو روزہ نہ رکھ سکتایا اس عادت کو ترک نہ کرسکتاہوتووہ علاج کے لئے طبیب کی طرف بھی رجوع کرسکتا ہے کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
‘‘اللہ تعالی نے جو بیماری بھی نازل کی ہے اس کی شفابھی نازل فرمائی ہے ،اسے جس نے جان لیا سوجان لیا اورجو اس سے ناواقف رہا سووہ ناواقف رہا’’
نبیﷺنے یہ ارشادبھی فرمایا ‘‘اے بندگان الہی!علاج کیا کرو مگر حرام اشیاءکے ساتھ علاج نہ کرو۔’’ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں،آپ کو اورتمام مسلمانوں کو ہربرائی سےمحفوظ رکھے۔