سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49)بیرون ملک شادی کے کچھ عرصہ بعد بیوی کو چھوڑ کر اپنے ملک واپسی

  • 15510
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1437

سوال

(49)بیرون ملک شادی کے کچھ عرصہ بعد بیوی کو چھوڑ کر اپنے ملک واپسی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

"اے لوگو! ا پنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے  پیدا فرمایا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اورعورتیں  پھیلادیں۔اس  اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو،بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔"[1]

اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا:۔

"اے ایمان والو! عدل وانصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور اللہ  تعالیٰ کی رضا کے لیے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ۔"گووہ تمہارے اپنے خلاف ہو یاماں باپ ،رشتہ دار اور عزیز واقارب کے،وہ شخص اگر امیر ہو یا  غریب تو اللہ تعالیٰ کو دونوں کے ساتھ زیادہ تعلق ہے،اسلیے تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا اوراگر تم غلط بیانی یا پہلو تہی کروگے تو جان لو جو کچھ تم کروگے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔"[2]

محترم عزیز مولانا صاحب:۔

میں یہ لکھ رہی  ہوں مجھے اُمید ہے کہ آپ میری مشکل میں میرا تعاون کریں گے جو کہ مجھے ایک سعودی مسلمان سے درپیش ہے۔اس نے مجھے سے ایک برس قبل شادی کی اور شادی کے دو ماہ مجھے چھوڑ کر چلاگیا۔مجھے اس نے صحیح طور پر طلاق بھی نہیں دی۔لیکن مجھے کسی نا معلوم شخص کی جانب سے ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس نے مجھے میرے خاوند کا پیغام دیا کہ اس نے مجھے طلاق دے دی ہے،جو کچھ ہوا وہ اتنا ہی ہے۔

میں نے جب شادی کی تھی تو یہ شادی عرف عام کے مطابق تھی۔اور دو گواہ بھی موجود تھے ۔میرے علم کے مطابق تو یہ شادی اسلامی طریقے پر تھی لیکن اس کے باوجود کسی بھی سرکاری ادارے سے شادی کی تصدیق نہیں کرائی گئی۔میر اشوہر چاہتا تھا کہ یہ شادی خفیہ رہے تاکہ وہ سعودیہ سے اپنے خاندان والوں سے مل آئے،مجھے اس نے یہ بھی اجازت نہیں دی کہ میں اپنے خاندان اور دوست احباب کو ا س شادی کا بتاؤں حتیٰ کہ یہاں پر مسلم کیمونٹی کو بھی نہیں بتانے دیا۔

میں نے ایک نئی مسلمان ہونے کے ناطے اس پر بھروسہ اور یقین کیا اور اس کی سچائی کو تسلیم کیا کہ وہ سعودیہ سے واپسی پر سب معاملات حل کرلے گا میں امریکہ رہتی ہوں؟


[1] ۔(النساء:4)

[2] ۔(النساء:135)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں عقد نکاح ولی کے بغیر جائز نہیں۔جب آپ نے ولی یا اس کے قائم مقام کسی بھی شخص کی غیر موجودگی میں نکاح کیا ہے تو یہ نکاح صحیح نہیں۔اس لیے آپ کو طلاق کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جب نکاح ہی صحیح نہیں تو طلاق چہ معنی دارد؟

ہم تو  اس شخص کے تصرف پر تعجب کررہے ہیں کہ جس نے شریعت اسلامیہ کا بھی خیال نہیں کیا اور پھر نہ ہی آپ کی حالت کا ہی خیال کیا کہ آپ کو ایسے ہی بغیر کوئی وضاحت کیے ہی چھوڑ کرچلا گیا۔اللہ تعالیٰ ہی اس سے حساب لے گا اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے ۔دکھ وار درد کی بات تو یہ ہے کہ ایک نیا مسلمان شخص جس نے ابھی اسلام قبول کیا ہے اپنے سامنے ایک قدیم مسلمان کو پاتاہے تو وہ اس کے لیے نمونہ ہونا چاہیے تاکہ وہ ا س کی اقتداء کرسکے چہ جائیکہ اسے اس سے اسلامی شریعت کے خلاف رویہ ملے اور پھر بالخصوص نکاح جیسے مقدس کام میں۔

اس غیر صحیح شادی سے جو تعلقات قائم ہوئے ہیں ان سے توبہ کرنی واجب ہے اور ہوسکتا ہے یہ حادثہ آپ کے لیے شریعت اسلامیہ کی مزید تعلیم اور احکام شریعت جاننے کا باعث بنے۔ہم اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے اسلام پر ثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں اور یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کو مزید دین اسلام کی سمجھ عطا فرمائے اور آپ پر مزید اپنا فضل وکرم فرمائے اور کوئی صالح اور نیک سا مسلمان خاوند بھی آپ  کو عطا فرمائے۔اللہ تعالیٰ ہی مدد کرنے والا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 100

محدث فتویٰ

تبصرے