سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(269) بعض لوگوں کے کپڑے چھوٹے لیکن شلواریں بہت لمبی...

  • 15509
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 803

سوال

(269) بعض لوگوں کے کپڑے چھوٹے لیکن شلواریں بہت لمبی...
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کےکپڑےچھوٹےاورٹخنوں سےاوپرتک ہوتےہیں لیکن شلواریں بہت لمبی ہوتی ہیں تواس کےبارےمیں کیاحکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کپڑےکوٹخنوں سےنیچےلٹکاناحرام اورمنکرہےخواہ وہ قمیص ہویاتہبندیاشلوارہویاعبا،کیونکہ نبی کریمﷺکاارشادہےکہ‘‘تہبندکاجوحصہ ٹخنوں سےنیچےہوگاوہ جہنم میں جائےگا’’(بخاری)اورنبیﷺنےفرمایا‘‘تین قسم کےآدمی ایسےہیں جن سےاللہ تعالیٰ روزقیامت کلام فرمائےگانہ ان کی طرف دیکھےگااورنہ انہیں پاک کرےگااوران کےلئےدردناک عذاب ہوگا۔وہ تین قسم کےآدمی یہ ہیں(۱)اپنےتہبندکو(ٹخنوں سےنیچےتک)لٹکانےوالا(۲)کوئی چیزدےکراحسان جتلانےوالااور(۳)جھوٹی قسم کھاکراپناسودابیچنےوالا۔(صحیح مسلم)اسی طرح آپ نےاپنےبعض صحابہ سےیہ فرمایاہےکہ کپڑےکونیچےلٹکانےسےبچوکیونکہ یہ تکبرہے۔’’

ان احادیث سےمعلوم ہواکہ کپڑےکوٹخنوں سےنیچےلٹکاناکبیرہ گناہ ہےجیساکہ ان احادیث کےعموم واطلاق کاتقاضاہے،خواہ لٹکانےوالایہ گمان ہی کیوں نہ کرےکہ وہ ازراہ تکبرنہیں لٹکارہا،ہاں البتہ جس شخص کامقصودتکبرہوتواس کاگناہ اوربھی بڑااوراس کی نافرمانی اوربھی شدیدہوگی،کیونکہ نبی کریمﷺنےفرمایا‘‘جوشخص ازراہ تکبراپنےکپڑےکونیچےلٹکائےتواللہ تعالیٰ روزقیامت اس کی طرف نہیں دیکھےگا۔’’کیونکہ اس نےکپڑےکونیچےلٹکایااورتکبربھی کیا۔ہم اللہ تعالیٰ سےدعاکرتےہیں کہ وہ ہمیں اس سےمحفوظ رکھے۔

نبیﷺنےحضرت ابوبکرصدیقؓ سےجویہ فرمایاجب انہوں نےیہ عرض کیایارسول اللہ!میراتہبندٖھیلاہوکرلٹک جاتاہےلیکن میں اسےاوپررکھنےکی کوشش کرتاہوں،توآپؐ نےفرمایاکہ:تم ان لوگوں میں سےنہیں ہوجوتکبرکی وجہ سےایساکرتےہیں۔تویہ حدیث اس بات کی دلیل نہیں ہےکہ اس شخص کےلئےکپڑالٹکاناجائزہےجس کامقصودتکبرنہ ہوبلکہ یہ اس بات کی دلیل ہےکہ جس شخص کاتہبندیاشلوارڈھیلاہوکرلٹک جائے،اس کامقصودتکبرنہ ہواوروہ اسے فورااوپراٹھالےتواسےکوئی گناہ نہیں ہوگا۔آج کل بعض لوگ جواپنی شلواروں وغیرہ کوٹخنوں سےنیچےرکھتےہیں تویہ جائزنہیں ہےبلکہ سنت یہ ہےکہ کپڑانصف پنڈلی سےلےکرٹخنےتک ہو،تاکہ تمام احادیث پرعمل ہوجائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص393

محدث فتویٰ

تبصرے