میں ایک ثیبہ(شوہر سے جداشدہ عورت)سے شادی کرنا چاہتا ہوں ،میرے والد اوراس عورت کے گھر والے بھی اس شادی کے حق میں ہیں لیکن میری والدہ اس سے راضی نہیں ہیں۔کیا میں اپنی والدہ کی رضامندی کو نظر انداز کرکے اس عورت سے شادی کرسکتا ہوں ؟کیا اس شادی کی وجہ سے میں اپنی والدہ کا نافرمان بن جاوں گا؟میری رہنمائی فرمائیں،جزاکم اللہ خیرا"
والدہ کا حق بہت عظیم اوراس کے ساتھ حسن سلوک اہم فریضہ ہے لہذا میں آپ کویہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس عورت سے شادی نہ کریں جسے آپ کی والدہ پسند نہیں کرتیں کوکیونکہ آپ کی سب سے زیادہ ہمدرد اورخیرخواہ آپ کی والدہ ہی ہے ممکن ہے کہ انہیں اس عورت کی کچھ ایسی عادات کا علم ہو جو آپ کے لئے نقصان دہ ہوں اورپھر اس کے سوا اورعورتیں بہت ہیں،ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا(تو)وہ اس کے لئے(رنج وغم سے)مخلصی کی صورت پیدا کرےدےگا اوراس کو ایسی جگہ سے رزق دےگاجہاں ا سے(وہم و)گمان بھی نہ ہو۔’’
بلاشک وشبہ والدہ کی بات کو قبول کرنا تقوی ہے الا یہ کہ والدہ اہل دین میں سے نہ ہو اوروہ عورت جس سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں،وہ اہل دین وتقوی میں سے ہو اوراس مسئلہ میں اگرامرواقع اس طرح ہے جس طرح ہم نے ذکر کیا ہے توپھر والدہ کی اطاعت لازم نہیں ہے کیونکہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایاہے کہ ‘‘اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے ۔’’اللہ تعالی ہم سب کو اپنی رضا کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اورآپ کے لئے اس کام کوآسان بنادےجس میں آپ کے لئے دین دنیا کی سلامتی ہو!