السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ممنوع اوقات الصلوٰۃ میں اگر کوئی آدمی مسجد میں آتا ہے تو کیا وہ مسجد میں بیٹھنے سے پہلے دو نفل پڑھے گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ممنوع اوقات میں ممنوع نفل نماز ہے پھر نفل نماز بھی وہ جو بغیر کسی سبب اور وجہ کے پڑھی جائے اور تحیۃ المسجد کی دو رکعت نماز بعض اہل علم کے ہاں تو واجب ہے نفل نہیں اور بعض اہل علم کے نزدیک نفل ہے واجب نہیں مگر واضح ہے کہ یہ بغیر کسی سبب اور وجہ نہیں بلکہ دخول مسجد والے سبب سے رسول اللہﷺ نے اس کے پڑھنے کا حکم دیا پھر بھی اگر کوئی نہیں پڑھنا چاہتا تو کھڑا رہے مسجد میں نہ بیٹھے رسول اللہ ﷺکے حکم کی تعمیل ہو جائے گی کیونکہ آپ کا فرمان ہے :
« إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَع رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ»(صحیح البخاری کتاب الصلوۃ باب إذا دخل المسجد فلیرکع رکعتین)
’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھے‘‘
بعض روایات میں یہ لفظ آئے ہیں :
«إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی یُصَلِّيَ رَکْعَتَیْنِ»(صحیح البخاری کتاب التہجد باب ما جاء فی التطوع مثنی مثنی)
’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو نہ بیٹھے یہاں تک کہ وہ دو رکعت پڑھے‘‘پھر معلوم ہونا چاہیے کہ مسجد کی دو رکعت نماز مستقل نماز نہیں مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو یا دو سے زیادہ رکعات والی جو بھی نماز پڑھی جائے گی مسجد کی دو رکعت نماز بھی اس کے ضمن میں ادا ہو جائے گی مسجد کی دو رکعت نماز الگ اس وقت پڑھی جائے گی جس وقت آدمی نے مسجد میں داخل ہونے کے بعد اور کوئی نماز نہ پڑھنی ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب