السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر عقد نکاح کے وقت عورت یا مرد کے بھائی یا بیٹے موجود ہوں اور ولی عورت کا ولد یا اس کا کوئی بھائی ہو تو کیا بھائیوں یا بیٹوں کی گواہی شوہر یا بیوی کے حق میں قبول کی جائے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بھائی کی گواہی اپنے بھائی کے لیے قبول کی جائے گی، البتہ نہ تو بیٹے کی گواہی اپنے والد کے حق میں قبول کی جائے گی اور نہ ہی والد کی گواہی اپنے بیٹے کے حق میں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب