(الف) میری نانی کے بیٹے(یعنی میرے ماموں)میری بہنوں کے ہم عمر ہیں/میری والدہ نے اپنے چھوٹے بھائی کو میری بہن(یعنی اپنی بیٹی)سعادکے ساتھ دودھ پلایاتھا۔
(ب) میری امی نے میری بڑی بہن (یعنی اپنی بڑی بیٹی )کے بیٹے (یعنی اپنے نواسے)سمیر کو ،میری بہن (یعنی اپنی بیٹی )سحر کے ساتھ دودھ پلایاہے۔کیونکہ میری بڑی بہن(سمیر کی والدہ)بیمارتھی اوررضاعت صرف میری والدہ کی طرف سے تھی۔
(ج) میری امی نے میرے بھائی کی چھوٹی بیٹی (یعنی اپنی پوتی)کو بھی میری چھوٹی بہن (یعنی اپنی بیٹی )کے ساتھ دودھ پلایاتھاکیونکہ یہ دوونوں ہم عمر تھیں اورمیری بہن صرف ایک ماہ بڑی تھی تومیری والدہ نے رات کو جب میری چھوٹی بہن کی بیٹی(یعنی اپنی نواسی)کو روتے ہوئے سنا تو اسے حالت نیند میں دودھ پلادیا،صبح جب بیدارہوئی تواس نے اپنی گود میں اپنی بیٹی کی بچی(یعنی اپنی نواسی)کوپایاتواس سلسلہ میں ایک شیخ سے مسئلہ پوچھاتوانہوں نے کہا کہ اس بچی کو اوردودھ پلادوتاکہ شک دورہوجائےتواس نے دوبارہ دودھ پلادیانیز میر ی بہن نے اس کی چھوٹی بہن سلوی کوبھی بسمہ کے ساتھ دودھ پلایااب سوال یہ ہے کہ کیا میرے تمام ماموں میرے رضاعی بھائی ہیں یا میر اصرف چھوٹا مامو ں ہی میرا رضاعی بھائی ہے اورکیا میں اپنے مامووں کے بیٹوں کی پھوپھی ہوں یا نہیں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگرآپ کی امی نے آپ کے ماموں یا آپ کی ایک خالہ کو دوسال کے اند پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دودھ پلایا ہے توآپ کی امی،دودھ پینے والے آپ کے مامووں اورخلاوں کی رضاعی ماں بن گئیں اوراس مذکورہ طریقےکے مطابق آپ کی امی نے جن کودودھ پلایا آپ ان کی رضاعی بہن ہیں،اسی طرح اگر آپ کی امی نے آپ کی بہن کی بیٹی کو دوسال کے اندر پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دودھ پلایا ہے تو آپ کی امی دودھ پینے والی بچی کے لئے رضاعت کے اعتبارسے ماں اورنسب کے اعتبار سے نانی ہوئیں اورآپ دودھ پینے والے کے لئے رضاعت کے اعتبار سے بہن اورنسب کےاعتبار سے خالہ ہیں،اسی طرح دیگر تمام مسائل رضاعت میں بھی یہی حکم ہے ۔اگررضعات پانچ سے کم ہیں تو اس سے حرمت ثابت نہیں ہوگی اورعلماء کے صحیح قول کے مطابق اس سے حکم رضاعت بھی ثابت نہ ہوگا۔اگر دودھ پینے والے بچےکی عمر دوسال سے زیادہ ہے تو اس سے بھی رضاعت ثابت نہ ہوگی کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘رضاعت صرف دوسال ہے۔’’اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہماسے ثابت ہے کہ‘‘قرآن مجیدمیں دس معلوم رضاعت کےبارےمیں حکم نازل ہواتھا،جو حرام کردیئے تھے،پھران میں سےپانچ کو منسوخ کردیاگیااورنبی کریمﷺنےجب پائی توحکم اسی کےمطابق تھا۔’’(صحیح مسلم وترمذی۔۔۔ یہالفاظ ترمذی کی روایت کے مطابق ہیں۔)