سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) رضاعت کا مسئلہ

  • 15477
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 891

سوال

(259) رضاعت کا مسئلہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان ہوں اورایک آدمی کی بیٹی  سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن مشکل یہ ہے کہ میں نے اس آدمی کی بیٹی کے ساتھ مل کراس کی بیوی کا دودھ پیا تھا لیکن وہ بیٹی فوت ہوگئی تھی جس کے ساتھ مل کرمیں نے دودھ پیا تھا اورپھر اس کے بعد اس شخص کی بیوی نے ایک بچی کو جنم دیا تو کیا اس نے اس بیٹی سے شادی کرنا مرے لئے جائز ہے یا نہیں مجھے فتوی عطافرمائیے۔جزاکم اللہ خیرا۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگراس آدمی  کی بیوی نے،جس کی بیٹی سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں آپ کودوسال کی عمر میں پانچ باریا اس سےزیادہ باردودھ پلایا ہے توپھروہ تمہاری رضاعی ماں ہیں،اس کا شوہر تمہارارضاعی باپ ہےاوران کی بیٹیاں تمہاری رضاعی بہنیں ہیں لہذا تم ان کی کسی بیٹی سے شادی نہیں کرسکتے کیونکہ اللہ تعالی نے سورہ النساءمیں محرمات کا ذکرکرتے ہوئےیہ بھی فرمایاہے کہ:

﴿ وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَر‌ضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورة النساء

‘‘اوروہ مائیں جنہوں نےتمہیں دودھ پلایاہواوررضاعی بہنیں(تم پرحرام کردی گئی ہیں)’’

اورنبی کریم ﷺنے ارشادفرمایاہےکہ‘‘جو رشتے نسب سے حرام ہیں،وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں۔’’صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ‘‘قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھاجو حرام کردیتے تھے ،پھر ان میں سے پانچ کو منسوخ کردیا گیا ’’اورنبی کریمﷺنے جب وفات پائی تو حکم اسی کے مطابق تھا’’(صحیح مسلم وترمذی۔یہ الفاظ ترمذی کی روایت کے ہیں)نیز اس مسئلہ میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔

اگررضعات پانچ سے کم تھے یا رضاعت کے وقت آپ کی عمر دوسال سےزیادہ تھی توپھر اس رضاعت سے حرمت ثابت نہیں ہوگی اورنہ دودھ پلانے والی عورت آپ کی ماں،نہ اس کا شوہرآپ کا باپ اورنہ اس کی بیٹی سے شادی کرنا آپ کے لئے حرام ہوگا۔حدیث  مذکوراوردیگراحادیث کے پیش نظر اس مسئلہ میں علماء کے اقوال میں سے واضح اورصریح قول یہی ہے ۔دیگر احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا‘‘رضاعت صرف وہ ہے جو دوسال کے اندرہو۔’’نیزآپﷺنے فرمایاکہ‘‘ایک رضعہ یا دورضعے حرام نہیں دیتے۔’’اسی طرح اس مسئلہ سے متعلق اہل علم  نے کچھ اوراحادیث بھی ذکر فرمائی ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص386

محدث فتویٰ

تبصرے