اگرپہلی عورت کےبیٹےنےدوسری عورت کےپانچ یااس سےزیادہ رضعات ایک مجلس میں یازیادہ مجلسوں میں پہلےیادوسرےیاتیسرےبچےکےساتھ یاتمام اولادکےساتھ پیئےتووہ اس دوسری عورت کارضاعی بیٹااوراس کی تمام اولادکارضاعی بھائی ہےخواہ وہ اس سےپہلےپیداہوئےہوں یااس کےبعدلہٰذاوہ مذکورہ لڑکی کےساتھ شادی نہیں کرسکتاکیونکہ یہ اس کارضاعی بھائی ہےاوراللہ تعالیٰ نےمحرمات کاذکرکرتےہوئےبیان فرمایاہے:
‘‘اوروہ مائیں جنہوں نےتمہیں دودھ پلایاہواوررضاعی بہنیں(تم پرحرام کردی گئی ہیں)’’
نبی کریمﷺنےفرمایاہےکہ‘‘نسب سےجورشتےحرام ہیں،وہ رضاعت کی وجہ سےبھی حرام ہیں۔’’(متفق علیہ)
اوراگردودھ پانچ رضعات سےکم پیاہےتواس سےحرمت ثابت نہ ہوگی،اسی طرح اگردوسال کی عمرکےبعددودھ پیاہےتواس سےبھی حرمت ثابت نہ ہوگی کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
‘‘اورمائیں اپنےبچوں کوپورےدوسال دودھ پلائیں یہ(حکم)اس شخص کےلئےہےجوپوری مدت تک دودھ پلواناچاہے۔’’
اورنبی کریمﷺکاارشادہےکہ‘‘رضاعت وہ ہےجوانتڑیوں کوکشادہ کردےاوردودھ چھڑانےسےپہلےپہلےہو’’نیزحضرت عائشہؓ نےفرمایاکہ‘‘قرآن مجیدمیں دس معلوم رضعات کےبارےمیں حکم نازل ہواتھا،جوحرام کردیتےتھے،پھران میں سےپانچ کومنسوخ کردیاگیااورنبی کریمﷺنےجب وفات پائی توحکم اسی کےمطابق تھا(صحیح مسلم،جامع ترمذی اوریہ الفاظ جامع ترمذی کی روایت کےہیں)