اگر صورت حال اسی طرح ہےجس طرح سائل نے بیان کی ہے تو مذکورہ عورت پریہ لازم ہے کہ وہ واپس مکہ مکرمہ جائے اورحج کے طواف کی نیت سے ،اس طواف کی بجائے جس میں حیض شروع ہوگیا تھا ،بیت اللہ شریف کا طواف کرے،طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے یا حرم میں جہاں بھی ممکن ہودورکعتیں پڑھے ،اس سے حج مکمل ہوجائے گا۔
اگرحج کے بعد اس کے شوہر نے اس سے مجامعت کی ہے توپھر اسے ایک جانور ذبح کرکے مکہ مکرمہ میں فقیروں کا کھلانا ہوگاکیونکہ محرمہ عورت سے اس کا شوہر طواف افاضہ عید کے رمی جمار اوربالوں کے کاٹنے کے بعد ہی وظیفہ زوجیت اداکرسکتا ہے۔
اگراس عورت کا حج تمتع تھا اوراس نے پہلے صفا ومروہ کی سعی نہیں کی تواسے سعی بھی کرنا ہوگی اوراگر حج قران یا مفرد تھا اوراس نے طواف قدوم کے ساتھ سعی کرلی تودوبارہ سعی لازم نہ ہوگی۔
اس عورت کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی چائیے کہ اس نے حیض کی حالت میں طواف جاری رکھا اورطواف سے پہلے ہی مکہ سے روانہ ہوگئی اورپھر اس طویل مدت تک اس طواف کو مئوخر کیا ،ہم بھی اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس کی توبہ قبول فرمائے!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب