احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ اس میں روزہ دار کا اپنا کوئی اختیار نہیں ہے لہذا اگروہ پانی یعنی مادہ منویہ دیکھے توغسل جنابت کر طرح غسل کرے۔
اگر نماز فجر کے بعد احتلام ہو اورنماز ظہر تک مئوخر کرلیا تواس میں کوئی حرج نہیں ،اسی طرح اگرکسی نے رات کو بیوی سے صحبت کی اورطلوع فجر کے بعد غسل کیا تواس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریمﷺکو صحبت کی وجہ سے لاحق ہونے والی جنابت کے باعث صبح ہوجاتی،پھر آپ غسل فرماتے اورروزہ رکھ لیتے تھے ،اسی طرح حیض ونفاس والی عورتیں اگر رات کو پاک ہوجائیں اورطلوع فجر کے بعد غسل کریں توان کے لئے بھی اس میں کو ئی حرج نہیں ان کا روزہ صحیح ہوگا لیکن حیض ونفاس والی عورتوں اورجنابت والے مرد وعورت کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ غسل اورنماز فجر کو اس قدر مئوخر کریں کہ سورج طلوع ہوجائے بلکہ ان سب کے لئے یہ واجب ہے کہ جلدی کرکے طلوع آفتاب سے قبل غسل کریں تاکہ نماز فجر بروقت اداکرسکیں خصوصا مردکے لئے یہ واجب ہے کہ وہ غسل جنابت بہت جلدی کرے تاکہ نماز فجر باجماعت اداکرسکے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب