جب انسان کے پاس کوئی ایسا پلاٹ ہوکہ جسے وہ تعمیر کرسکتا ہونہ اس سے کوئی اورفائدہ اٹھا سکتا ہوتوکیا اس میں زکوۃ واجب ہے؟
اگر اس پلاٹ کو بیع کے لئے رکھا ہو تواس پر زکوۃ واجب ہوگی اوراگر اسے بیچنے کےلئے نہ رکھا ہو یا اسے بیع کے بارے میں ترددہواورکسی بات کو وثوق سے فیصلہ نہ کرسکتا ہویا اسے کرایہ پر دینے کے لئے رکھا ہوتو اس میں زکوۃواجب نہ ہوگی جیسا کہ
اہل علم سے اس مسئلہ میں نص موجود ہے کیونکہ امام ابوداودرحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم دیا کہ «ان نخرج الصدقة مما نعده للبيع»
‘‘ہم اس چیز کی زکوۃ اداکریں جسے ہم نے بیع کے لئے تیا ررکھا ہو۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب