السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا امام ننگے سر امامت کروا سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابوداود ، ترمذی ، ابن ماجہ اور مسند احمد میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ۔ رسول اللہﷺنے فرمایا:
«لاَ یَقْبَلُ اﷲُ صَلاَۃَ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ»
’’اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی ننگے سر نماز کو قبول نہیں کرتا‘‘
یہ حدیث صحیح ہے شیخ البانی حفظہ اللہ نے اس کو صحیح ابن ماجہ اور صحیح ابوداود میں درج فرمایا ہے اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے بالغ عورت کی نماز ننگے سر نہیں ہوتی جس کا مفہوم یہ ہے مرد اور نابالغ عورت کی نماز ننگے سر ہو جاتی ہے لہٰذا اگر کوئی مرد ننگے سر نماز پڑھتا ہے تو اس سے الجھنا نہیں چاہیے ننگے سر نماز پڑھنے والے کو بھی غور کرنا چاہیے کہ ننگے سر نماز پڑھنے میں سر ڈھک کر نماز پڑھنے سے کوئی زیادہ ثواب نہیں ملتا کہ وہ اس عمل پر اصرار کرے الغرض سر ڈھک کر نماز پڑھنے کی پابندی بالغ عورت کے لیے ہے مرد کے لیے سر ڈھک کر نماز پڑھنے کی فرضیت کتاب وسنت میں کہیں وارد نہیں ہوئی جیسا کہ قران میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾
(تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو)(الاعراف31)،سے مرد کے لیے سر ڈھک کر نماز پڑھنے کی فرضیت پر استدلال درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب