سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105) جب امام منفرد کو رکعات کی تعداد میں شک ہو

  • 15265
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 750

سوال

(105) جب امام منفرد کو رکعات کی تعداد میں شک ہو
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب امام کو چاررکعتوں والی نماز میں شک ہواورمعلوم نہ ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چاراوروہ سلام پھیردےاورسلام کے بعد بعض مقتدی بتائیں کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھی ہیں تو اس صورت میں کیا امام کو چوتھی رکعت پڑھنے کے لئے تکبیر تحریمہ بھی کہنی ہوگی یا وہ صرف کھڑے ہوکرتکبیر کہے بغیر سورہ فاتحہ پڑھنی شروع کردے،اس حالت میں سجدہ سہوسلام سے پہلے ہوگا یا بعد میں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب امام یا منفرد کو رباعی نماز میں یہ شک ہوکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو اس کے لئے واجب ہے کہ یقین پر بناکرےاورظاہر ہے کہ وہ کم تعداد ہوگی ۔لہذا انہیں تین شمار کرے اورچوتھی رکعت پڑھ کر سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے کیونکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ ‘‘جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو اوریہ معلوم نہ ہوکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی  ہیں یا چار تو اسے چاہئے کہ شک کو ترک کردے اوریقین پر بناکرےاورپھر سلام پھیرنے سے پہلے دوسجدے کرے،اگراس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں توسجدے اس کی نماز کو جفت بنادیں گےاوراگراس نے نماز پوری پڑھی ہے تویہ شیطان کے لئے موجفب ذلت ورسوائی ہوں گے۔’’(صحیح مسلم)

اگروہ تین پڑھ کر سلام پھیردے اورپھر اسے بتایا جائے تووہ تکبیر کہے بغیر نماز کی نیت سے کھڑا ہوجائے،چوتھی رکعت پڑھے ۔پھر تشہد کے لئے بیٹھے تشہد،درود شریف اوردعاءکے بعد سلام پھیردے،پھر سہو کے دوسجدے کرےاورپھر سلام پھیردے،ہر اس انسان کے لئے یہی صورت افضل ہے جو بھول کرنماز میں کمی کربیٹھے۔کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریمﷺنے ظہر یا عصر کی نماز میں دورکعتیں پڑھ کرسلام پھیر دیا تھا اورجب ذوالیدین رضی اللہ عنہ نےیہ بتایا تو آپﷺنے کھڑے ہوکر نماز کومکمل کیا اورسلام پھیردیا،پھر سجدہ سہوکیا اورپھر سلام پھیردیا۔اسی طرح حدیث سے یہ  ثابت ہے کہ آپؐ نے ایک بار نماز عصر میں تین رکعات کے بعد سلام پھیردیا ،جب آپؐ کی خدمت میں اس سلسلہ میں عرض کیا گیا توآپؐ نے چوتھی رکعت پڑھی ،پھر سلام پھیردیا،پھر سہوکے دوسجدے کئے اورپھر سلام پھیردیا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص241

محدث فتویٰ

تبصرے