سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(76) ایک حادثہ میں میری ٹانگ کٹ گئی توکیا میرے لئے امامت کرانا جائز ہے

  • 15230
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 646

سوال

(76) ایک حادثہ میں میری ٹانگ کٹ گئی توکیا میرے لئے امامت کرانا جائز ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک پاوں ٹخنے کے نیچے سے کٹا ہوا ہے اوریہ پاوں گاڑی کے ایک حادثہ میں کٹ گیا تھا۔کیا میر ے لئے یہ جائز ہے کہ میں  مقررہ امام کی عدم موجودگی میں نماز پڑھا دوں یا یہ جائز نہیں ہے؟نیز کیا میرے لئے وضو کرتے ہوئے اس پاوں پر مسح کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگریہ کٹا ہوا پاوں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں رکاوٹ نہ بنے تو پھر لوگوں کو نماز پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ۔بشرطیکہ آپ میں امامت کی باقی شرائط موجود ہوں۔پاوں پرمسح کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں،جب پاوں کا کچھ حصہ کٹنے سے بچ گیا ہواورآپ نے وضو کرکے موزہ یا جراب پہن رکھی ہو اور وہ پاوں کو چھپائے ہوئے ہو تو آپ اقامت میں ایک دن رات اورسفر میں تین دن رات کی نمازیں مسح کرکے پڑھ سکتے ہیں۔جیسا کہ نبی کریمﷺکی صحیح سنت سے یہ ثابت ہے۔اگرپاوں ٹخنے کے اوپر سے کٹا ہوتو اس پر مسح کرنے یا اسے دھونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ٹخنوں کے اوپر کا حصہ مسح یاغسل کا محل نہیں ہے ۔اللہ تعالی آپ کو اس کے عوض خیروبھلائی عطافرمائے،مصیبت کا صلہ عطافرمائے اورصبروثواب سے سرفراز فرمائے!

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص230

محدث فتویٰ

تبصرے