جب امام سورہ فاتحہ میں بھی لحن کرے کہ اس سے معنی میں تبدیلی آجائے تواسے متوجہ کرنا اوراسے لقمہ دیناواجب ہے اوراگروہ اپنی قرات کو درست کرلے تو الحمد للہ ورنہ اس کے پیچھے نماز جائز نہ ہوگی اورانتظامیہ پر واجب ہے کہ اسے مامت سے معزول کردے،ایسے لحن کی مثال جس سے معنی میں تبدیلی آتی ہویہ ہے کہ
أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ میں تاپرکسرہ یا ضمہ پڑھ لے یاإِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُمیں کاف پر کسرہ پڑھ لے اوروہ لحن جس سے معنی میں تبدیلی نہ آتی ہواس کی مثال یہ ہے کہ
‘‘رَبِّ الْعَالَمِينَ’’یا ‘‘الرحمن’’کو فتحہ یا ضمہ کے ساتھ پڑھے تواس سے نماز میں کوئی حرج واقع نہیں ہوتا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب