جب صحرا یا ایسے علاقوں میں ہونے کی وجہ سے جہاں قبلہ مشتبہ ہو،مومن قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے لئے اجتہاد کرے اوراپنے اجتہا د کے مطابق نماز پڑھ لے اورپھر بعد میں معلوم ہو کہ ا س نے غیر قبلہ رخ نماز پڑھی ہے توپھر وہ اپنے آخری اجتہاد کے مطابق عمل کرے بشرطیکہ ا س کا یہ آخری اجتہا د پہلے اجتہاد کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔پہلے پڑھی ہوئی نماز صحیح ہوگی کیونکہ یہ اس نے اجتہاد اورحق کی تلاش کے لئے کوشش کرکے پڑھی ہے۔نبی کریمﷺاوحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ثابت ہے جو اس کی صحت پر دلالت کناں ہے اوروہ یہ کہ جب قبلہ بیت المقدس کے بجائے کعبہ مشرفہ کی طرف بدل دیا گیا (تویہ حکم معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جو نمازیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھیں تونبی کریمﷺنے انہیں دوہرانے کا حکم نہیں دیا تھا۔)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب