ایک مقتدی اکیلا صف میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ اور نہیں درست ہو تو اگلی صف کے کنارہ سے کسی مقتدی کو پیچھے لے لے یا بیچ میں سے یا جہاں سے چاہے اور اگلی صف میں جو ایک آدمی کی جگہ گالی ہوئی ہے، وہ خالی ہی رہے یا اس کے بائیں یا دائیں کے مقتدی سرک سرک کر اس کو بھر دیں؟
ایک مقتدی تنہا صف میں نماز نہیں پڑھ سکتا: ( فتاویٰ غازی پوری، قلمی ص: ۶۹)
’’ علی بن شیبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو صف کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ٹھہر گئے، حتی کہ وہ فارغ ہوگیا تو آپﷺ نے اسے فرمایا: دوبارہ نماز پڑھو، کیوں کہ صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
’’ وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صف کے پیچھے ایک شخص کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔‘‘
’’ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا، جس نے صفوں کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی ہے تو فرمایا: وہ نماز کو دوبارہ پڑھے۔‘‘
اگر صف میں جگہ نہ ہو تو بیچ صف میں سے ایک مقتدی کو کھینچ لے اور اس خالی جگہ کو کسی طرف کے مقتدی سرک سرک کر بھر دیں، اور داہنے یا بائیں کی قید حدیثوں سے معلوم نہیں ہوتی۔
عن أبى ھریرة قال قال رسول اللہ ﷺ : (( وسطوا الإمام، وسدوا الخلل)) رواہ أبوداود (سنن أبى داود، رقم الحدیث (۶۸۱) اس کی سند ضعیف ہے، کیوں کہ اس کی سند میں یحییٰ بن بشیر اور ان کی والدہ مجہول ہیں۔ دیکھیں: تمام المنۃ للألباني ص: ۲۸۴)
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: امام کو درمیان میں رکھو اور صفوں کے درمیان خلا کو پُر کرو۔‘‘
حررہ: أبو الطیب محمد شمس الحق العظیم آبادي، عفی عنہ۔