ہاں نفاس والی عورت اگرچالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے تو وہ روزہ ،نماز، حج اورعمرہ اداکرسکتی ہےاوراس کے شوہر کے لئے اس سے مباشرت کرنا بھی جائز ہے مثلا اگر وہ بیس دنوں کے بعد پاک ہوجائے تو وہ غسل کرکے نماز،روزہ اداکرسکتی ہے اوراپنے شوہر کے لئے بھی حلال ہوگی اورجوعثمان بن ابی العاص سے مروی ہے کہ انہوں نے اسے مکروہ سمجھا ہے تویہ کراہت تنزیہہ پر محمول ہوگی اوریہ ان کا اجتہاد ہے لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔صحیح بات یہی ہے کہ اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے تو اس میں کوئی حر ج نہیں،اس کی طہارت صحیح ہوگی اوراگر وہ چالیس دنوں کے اندر دوبارہ خون آجائے تو صحیح قول کے مطابق یہ نفاس کا خون شمارہوگا اورحالت طہارت میں اداکیا ہوا روزہ ،نماز اورحج صحیح ہوگا اورحالت طہارت میں اداکی ہوئی کسی عبادت کو دہرانے کی ضرورت نہ ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب