جناب مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب لاہوری نے اشاعۃ السنہ جلد ۱۷ ص ۱۶۹ میں در بحث عصمت انبیاء علیہم السلام بعد نقل حدیث صحیح البخاری:
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کوئی بچہ جب اپنی ماں کے پیٹ سے باہر آرہا ہوتا ہے تو شیطان اس نکلنے والے بچے کو چھوتا (یا مارتا) ضرور ہے۔ جس کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ رو رہا ہوتا ہے، مگر صرف مریم علیہم السلام اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام شیطان کے اس چھونے سے محفوظ رہے۔ اس کے بعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: اور اے اللہ میں مریم اور اس کی نسل کو آپ کی پناہ میں دیتا ہوں کہ آپ مریم اور اس کی نسل کو شیطان مردود کے شر سے محفوظ رکھیں۔‘‘
لکھا ہے کہ ’’ قوله : واقر أوا إن شئتم ‘‘ (ان کا یہ کہنا کہ اگر تم چاہو تو پڑھ لو) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی رائے واجتہاد سے کہا ہے اور اس میں دھوکہ کھایا۔ آنحضرت ﷺ سے سن کر نہیں فرمایا اور نہ وہ آنحضرت ﷺ کا قول ہوسکتا ہے۔ لہٰذا وہ لائق اعتماد و قبول نہیں ہے۔‘‘
پھر آگے چل کے صاحب اشاعۃ السنۃ نے کہا کہ وہ حدیث آنحضرتﷺ کی حدیث نہیں، بلکہ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کا قول ہے، جو آپ کی غلط فہمی پر مبنی ہے۔ پس صاحب اشاعۃ السنہ نے نسبت غلط فہمی کی حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی طرف جو کی ہے، یہ قول صاحب اشاعۃ السنہ کا صحیح ہے یا نہیں؟یہ تحریر جناب مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب کی صحیح نہیں ہے، بلکہ غلط محض اور ساقط الاعتبار ہے۔ اور یہ حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہ چند طرق مرفوعاً مروی ہے:
’’ أخرج الإمام الحافظ ابن جریر الطبرى فى تفسیرہ : حدثنا أبو کریب قال : ثنا عبدۃ بن سلیمان عن محمد بن إسحاق عن یزید بن عبدالله بن قسیط عن أبى ھریرۃ رضى الله عنه قال : قال رسول اللہ ﷺ : ما من نفس مولود یولد إلا والشیطان ینال منه تلک الطعنة، وبھا یستھل الصبى، إلا ما کان من مریم ابنة عمران فإنھا لما وضعتھا قالت : رب إنى أعیذھا بک وذریتھا من الشیطان الرجیم۔ فضرب دونھا حجاب فطعن فه۔‘‘ (تفسیر ابن جریر الطبری ۳؍۲۳۶)’’ امام حافظ ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں یہ روایت نقل کی ہے کہ ہمیں امام ابو کریب نے بتایا کہ ہمیں عبدۃ بن سلیمان نے محمد ابن اسحق کے واسطے سے روایت کیا، جنھوں نے اس کو یزید بن عبداللہ بن قسیط کے واسطے سے بیان کیا۔ انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سارے بچوں میں پیدا ہونے والا کوئی بچہ بھی ایسا نہیں، جسے شیطان نے کچوکا نہ لگایا ہو اور شیطان کے اس کچوکا لگانے کی وجہ ہی سے بچہ روتا ہوا پیدا ہوتا ہے، مگر اس معاملے میں صرف عمران کی بیٹی مریم ہی محفوظ رہیں کہ جب مریم کی ماں نے مریم علیہا السلام کو جنا تو انھوں نے اس وقت یہ کہا تھا: اے اللہ میں مریم اور اس کی نسل کو آپ کی پناہ میں دیتی ہوں کہ آپ مریم اور اس کی نسل کو شیطان کی شر سے محفوظ رکھیں تو شیطان اور مریم علیہا السلام میں ایک آڑ حائل ہوگئی، تو شیطان کی مار اس آڑ پر پڑی۔‘‘
’’ ہمیں امام ابو کریب نے بتایا کہ ہمیں یونس بن بکیر نے بتایا کہ انھوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن اسحاق نے یزید بن عبداللہ بن قسیط سے روایت کی اور عبداللہ بن قسیط نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدم کی اولاد میں جو بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے اپنی ایک مار ضرور مارتا ہے۔ اس مار کی وجہ ہی سے وہ بچہ روتا ہوا پیدا ہوتا ہے، مگر مریم بنت عمران اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام اس سے محفوظ رہے۔ کیونکہ جب مریم کی ماں، مریم کو جنم دے رہی تھیں تو انھوں نے یہ کہا تھا: اے اللہ! میں مریم اور اس کی اولاد کو آپ کی پناہ میں دیتی ہوں کہ آپ مریم اور اس کی نسل کو شیطان کی شر سے محفوظ رکھیں تو شیطان اور مریم علیہا السلام میں ایک آڑ حائل ہوگئی اور شیطان کی مار اس آڑ پر پڑی۔‘‘
’’ مثنیٰ نے مجھے بتاتے ہوئے کہا کہ الحمانی نے انھیں بتاتے ہوئے کہا کہ قیس نے اعمش سے، اعمش نے ابو صالح سے اور ابو صالح نے ابوہریرہ t سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے، شیطان اسے ایک یا دو مرتبہ ضرور دباتا ہے۔ مگر صرف عیسیٰ علیہ السلام جو مریم کے بیٹے تھے، اور ان کی ماں مریم، وہی اس دبائے جانے سے محفوظ رہے۔ پھر رسول اللہﷺ نے یہ آیت پڑھی: اے اللہ میں مریم اور اس کی نسل کو آپ کی پناہ میں دیتی ہوں کہ آپ مریم اور اس کی نسل کو شیطان سے محفوظ رکھیں۔‘‘
اور علامہ قسطلانی نے وجہ الجمع والتوفیق میں جو تقریر کی ہے، وہ نہایت صحیح ہے۔ اور اس کے سوائے اور بھی وجوہ صحیحہ اس کی تطبیق و توفیق میں ممکن ہیں۔ واللہ اعلم (ارشاد الساری شرح صحیح البخاري للقسطلاني ۷؍۵۲)