السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا التقاء الختان بالختان سے غسل واجب ہو جاتا ہے یا دخول شرط ہے کیونکہ ابن عبدالبر نے الاستذکار میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو تجاوز جیسے الفاظ سے بھی ذکر کیا ہے اور امام نووی نے مسلم کی شرح میں بھی ایسی ہی بات کہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے دخول سے غسل واجب ہے التقاء سے نہیں آپ وضاحت فرما دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حافظ ابن حجر رحمہ الاکبر ۔ التقاء ختانین اور مس ختاتین والی روایات نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
’’وَالْمُرَادُ بالْمَسِّ وَالْاِلْتِقَائِ الْمُحَاذَاۃُ ، وَیَدُلُّ عَلَیْہِ رِوَایَة التِرْمَذِي بِلَفْظ : إِذَا جَاوَزَ ۔ وَلَیْسَ الْمُرَادُ بِالْمَسِّ حَقِیْقَتہٗ لِاَنَّہ لاَ یُتَصَوَّرُ عِنْدَ غَیْبَة الْحَشْفَة ، وَلَوْ حَصَلَ الْمَسُّ قَبْلَ الْإِیْلاَجِ لَمْ یَجِبِ الْغُسلُ بِالْإِجْمَاعِ(فتح الباری)
’’چھونے اور ملنے سے مراد جماع ہے اور اس پر ترمذی کی روایت دلالت کرتی ہے جب آگے بڑھ جائے کے لفظ سے اور چھونے سے مراد اس کی حقیقت نہیں ہے کیونکہ حشفہ کے غیب ہونے پر اس کا تصور نہیں ہو سکتا اور اگر دخول سے پہلے چھونا حاصل ہو جائے تو بالاجماع غسل واجب نہیں ہے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب