کسی نبی یا ولی یا اور کسی کو خدا تعالیٰ کے سوا اپنی مشکل کشائی اور حاجت برآری کے لیے پکارنا اور اس سے مددیں چاہنا اور مرادیں مانگنا شریعت میں کیا حکم رکھتا ہے؟
سوائے خدا کے اور کسی کو، خواہ نبی ہو یا ولی، مشکل کے وقت پکارنا اور ان سے مددیں چاہنا اور ان سے امید نفع اور ضرر کی رکھنا شرک ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’یعنی اور جن کو پکارتے ہیں اللہ کے سوا کچھ نہیں پیدا کرتے اور خود آپ پیدا کیے گئے ہیں، مردے ہیں، زندہ نہیں ہیں، ان کو خبر نہیں کہ کب قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’ یعنی اے لوگو! ایک مثل کہی جاتی ہے اس کو سنو، تم پکارتے ہو اللہ کے سوا، سو ہرگز نہ بنا سکیں ایک مکھی، اگرچہ سارے جمع ہوں اور اگر کچھ چھین لے ان سے مکھی تو چھوڑا نہ سکیں اسے، دونوں کمزور ہیں۔ مانگنے والا اور جس سے مانگا۔ لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں سمجھی، جیسی اس کی قدر ہے، بیشک اللہ زور آور ہے زبردست ہے۔‘‘
اور روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے:
’’ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک روز میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے (سوار) تھا تو انھوں نے فرمایا: اے لڑکے! اللہ کو یاد کرو، وہ تمھیں یاد کرے گا، اللہ کو یاد کرو، تم اسے اپنی جانب متوجہ پاؤ گے، جب تم کچھ مانگو تو اللہ سے مانگو اور جب تم مدد چاہو تو اللہ ہی سے چاہو۔‘‘
اور استعانت ایک قسم کی عبادت ہے۔ پس سوائے خدا کے کسی سے نہ چاہیے۔
تفسیر معالم التزیل میں ہے:
’’ الاستعانة نوع تعبد ‘‘ انتھی (مدد مانگنا بھی ایک عبادت ہے) تفسیر معالم التنزیل للبغوي (۱؍۵۴)
اور مجمع البحار میں ہے:
’’ فإن العبادة وطلب الحوائج والاستعانة حق الله وحده ‘‘ انتھی ’’ کیونکہ عبادت، ضروریات کی طلب اور استعانت صرف اکیلے اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔‘‘