احتلام کی صورت میں غسل صرف اسی واجب ہے جب آدمی پانی کو دیکھے کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایاہے‘‘پانی’’پانی سے ہے’’اس کے معنی یہ ہیں کہ غسل کے لئے پانی اس صورت میں استعمال کرنا ہے جب پانی (مادہ منویہ)خارج ہو۔اہل علم نے بیان فرمایا ہے کہ اس حدیث میں احتلام کا حکم بیان کیاگیا ہے لہذا اگر آدمی نے اپنی بیوی سے مباشرت کی ہو تو غسل بہر صورت واجب ہوگا خواہ پانی خارج نہ بھی ہو کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ ‘‘جب مرد کی شرمگاہ عورت کی شرم گاہ سے مل جائے تواس سے غسل واجب ہوجاتا ہے ۔’’(صحیح مسلم)اسی طرح نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ جب مرد عورت کی چار شاخوں (دونون ہاتھوں اوردونوں پاوں)کے درمیان بیٹھے اورپھر کوشش کرے تو اس سے غسل واجب ہوجاتا ہے۔’’(متفق علیہ۔صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں ‘‘خواہ انزال نہ بھی ہو۔’’)‘‘صحیحین’’میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم انصاریہ رضی اللہ عنہا(والدہ حضرت انس رضی اللہ عنہ)نے عرض کیا یارسول اللہ !اللہ حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا،کیا احتلام کی صورت میں عورت پر بھی غسل واجب ہے؟فرمایا ‘‘ہاں جب پانی دیکھے ’’تمام اہل علم کے نزدیک اس مسئلہ میں مردواورعورتوں کے لئے ایک ہی حکم ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب