سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(34) علاج کے لیے کلامِ الہی کو استعمال کرنا

  • 15163
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 737

سوال

(34) علاج کے لیے کلامِ الہی کو استعمال کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ لوگ اپنے بقول طب عوامی سے علاج کرتے ہیں،جب کوئی ان میں سے کسی ایک طبیب کے پاس جاتا ہے تواس سے کہا جاتا ہےکہ اپنا اوراپنی والدہ کا نام لکھو اورکل ہمارے پاس آو ،اگلے روز جب کوئی ان کے پاس جاتا ہے تو وہ بتاتے ہیں کہ تجھے فلاں بیماری ہے اوراس کا یہ علاج ہے ۔۔۔۔۔ان میں سے ایک طبیب یہ بھی کہہ رہا تھا کہ وہ علاج کے لئے کلام الہی کو استعمال کرتا ہے توان لوگوں اوران کے پا س جانے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جوشخص علاج کے لئے اس مذکورہ بالا طریقے کو استعمال کرتا ہے تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ علاج کے لئےجنوں سے مددلیتا ہے اورعلم غیب جاننے کا دعوی  کرتا ہے لہذا ا س کے پاس جانا ،اس سے کچھ پوچھنا اوراس سے علاج کرواناجائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس قسم کے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہےکہ‘‘جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس سے کچھ پوچھے تواس کی چالیس دن تک نماز قبول نہ ہوگی۔’’

(صیح مسلم)  اسی طرح اوربہت سی احایث سے یہ ثابت ہے کہ آپﷺ نے کاہنوں ،نجومیوں اورجادوگروں کے پاس جانے ،ان سے سوال کرنے اوران کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے ،چنانچہ آپؐ نے ارشاد فرمایا ہےکہ‘‘جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس کی باتوں کی تصدیق کرے تو وہ اس دین وشریعت کے ساتھ کفرکرتا ہے،جسے محمد ﷺ پر نازل کیاگیاہے۔’’ہروہ شخص کوکنکریوں یا گھونگھوں کے استعمال سے یا زمین پر لکیریں کھینچ کریا مریض سے اس کے ،اس کی ماں یا اس کے قریبی رشتہ داروں کے نام معلوم کرکے اس کی بیماری یا علاج وغیرہ کے بارے میں بتاتا ہے،تونبی  ﷺ نے اس سے سوال پوچھنے اوراس کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے۔

ان لوگ کے پاس جانے ،ان سے سوال کرنے اور ان سے علاج کرانے سے اجتناب کرنا واجب ہے خواہ یہ ا س بات کا دعوی ہی کیوں نہ کریں کہ وہ قرآن سے علاج کرتے ہیں کیونکہ باطل پرست لوگوں کی یہ عادت ہے کہ وہ دجل وفریب سے کام لیتے ہیں لہذا ان کی باتوں کی تصدیق کرنا جائز نہیں۔واجب ہے کہ اگر کوئی ایسے کسی شخص کو جانتا ہو تو وہ اپنے شہرکے قاضی یا امیر یا دیگر حکمرانوں کے پاس اس کی شکایت کرے تاکہ اس کے بارے میں حکم الہی کے مطابق فیصلہ کیا جائےاورمسلمان اس کے شر سے ،اس کے فساد سے اوراس کے باطل طریقے سے مال کھانے سے محفوظ رہ سکیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص181

محدث فتویٰ

تبصرے