سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(238)مرحوم کے ورثاء دو بیٹے اور ایک بیوی

  • 15104
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 769

سوال

(238)مرحوم کے ورثاء دو بیٹے اور ایک بیوی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک شخص بنام حاجی محمدجمالی فوت ہوگیاجس نےورثاء میں سےدوبیٹے بلاول اورعبدالحئی اوردو بیٹیاں خیران اورنعمت اورایک بیوی جادوچھوڑی۔شریعت کےمطابق بتائیں کہ ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ فوتی کی ملکیت سےسب سےپہلےکفن ودفن قرضہ اوروصیت(ثلث مال میں سے)پوراکیاجائےگااس کےبعدکل ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کیا جائے گا۔بیوی کوکل مال سےآٹھواں حصہ ملےگااوربیٹی کےمقابلے میں ہربیٹے کودگناحصہ ملےگا۔وضاحت کے لیے فوتی حاجی محمدکل ملکیت1روپیہ۔

ورثاء:بیٹا4آنہ8پائی،بیٹا4آنہ8پائی،بیٹی2آنہ4پائی،بیٹی2آنہ4پائی،بیوی2آنہ۔


جدید فیصد اعشاریہ طریقہ تقسیم

میت حاجی محمدجمالی کل ملکیت100

بیوی         8/1/=12.5

2بیٹےعصبہ58.33                 فی کس29.16

2بیٹیاں عصبہ29.16                    فی کس14.58
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 645

محدث فتویٰ

تبصرے