کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام پھوٹا فوت ہوگیاجس نے درج ذیل وارث چھوڑے۔ ایک بیٹی اوردوبھتیجیاں اورمرحوم کاسسر،اب عرض یہ ہےکہ مرحوم کےسسرکاکہناہےکہ سب ملکیت میری ہےاوراب تک ساری جائیدادپرقبضہ کیاہواہے۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےگا،اس کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیاجائے۔پھراگرجائزوصیت کی ہےتوسارے مال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائے۔اس کےبعدباقی مال کوایک روپیہ قراردےکروارثت اس طرح تقسیم کی جائےگی۔
فوت ہونے والاپھوٹا۔جائیداد1روپیہ منقول خواہ غیرمنقول
وارث: بیٹی8آنے،بیوی 2آنے،2بہنیں6آنے،سسرمٹھومحروم
جدیدطریقہ اعشاریہ فیصدنظام تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/=12.5
بیٹی 2/1/=50
2بہنیں عصبہ مع الغیر37.5 فی کس18.75
سسرمحروم