کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام حاجی امام بخش نےاپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹےمانی خان کے نام پرزمین کروادی تھی حالانکہ مرحوم کے4بیٹےتھےاس کےبعدمانی خان فوت ہواجس نےوارث چھوڑےتین بھائی۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
یادرہے کہ سب سےپہلےمرحوم کی ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالنے کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیا جائےتیسرےنمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تک کل مال کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائے۔اس کےبعدمرحوم کےبقیہ مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کی جائےگی۔
مرحوم امام بخش ملکیت1روپیہ
وارث:بیٹا4آنے،بیٹا4آنے،بیٹا4آنے،بیٹا4آنے،
اس کے بعدمانی خان فوت ہوا۔ملکیت کوایک روپیہ قراردیں گے۔
وارث:بھائی5آنے4پائی،بھائی5آنے4پائی،بھائی5آنے4پائی،
نوٹ:......اگرملکیت باپ کی تھی توتقسیم ایسے ہی ہوگی۔
جدیداعشاریہ فیصدنظام تقسیم
اس میں مانی خان کی الگ سےملکیت تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کے وارث بھی وہی تین بھائی ہیں لہذاان کےوالداورمانی خان کی کل ملکیت کو100شمارکرکےتینوں بھائی کو ایک ایک حصہ دےدیں۔تقسیم یوں ہوگا۔
3بھائی عصبہ 100فی کس 33.333