قیام وقت ذکر ولادت کے بغیر اس اعتقاد کے بدعت ہے ۔ اور ساتھ اس اعتقاد کے شرک ہے ۔اس واسطے کہ اوپر کہ صفت حاضر وناظر ہونے کی ہر جگہ میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی میں پائی نہیں جاتی ہے ،جائے غور ہے کہ اگر مثلاً سو جگہوں میں ایک وقت خاص میں مولود کی ہو تو کس طرح اس وقت خاص میں ہر جگہ روح آپ کی تشریف لائے گی قاضی شہاب دولت آبادی نے کتاب التحفہ میں فرمایا ہے:
وما يفعله الجهال علي راس كل حولان شهر الربيع الاول ليس بشئ ويقومون عند ذكر مولده صلي الله عليه وسلم ويزعمون ان روحه صلي الله عليه وسلم يجئ فزعمهم باطل ‘ بل هذا الاعتقاد شرك وقد سمع الايمة الاربعة مثل هذا انتهياور قاضي نصیر الدین نے طریقۃ السلف میں لکھا ہے کہ :
وقد احدث بعض جهال المشائخ امور اكثيرة لانجد لها اثرا في كتاب ولا في كتاب ولا في سنة منها القيام عند ذكر ولادت سيد الانام عليه التحية والسلام انتهياور سیرت شامی میں مذکور ہے : جرت عادة كثير من المحببين اذا سمعوا بذكر وضوء صلي الله عليه وسلم ان يقوموا تعظيما له صلي الله عليه وسلم وهذا القيام بدعة لااصل لهاّانتهي
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب