سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(227)مرحوم کے ورثاء ایک بیوی، دو خالہ زادان

  • 15086
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 878

سوال

(227)مرحوم کے ورثاء ایک بیوی، دو خالہ زادان
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جمال الدین فوت ہوگیاجس نےوارث  چھوڑےایک بیوی اوردوخالہ زادان کےعلاوہ کوئی بھی وارث نہیں ہےاس کےبعدمسمات بانونےدوسرےخاوندسےشادی کرلی پھرمسمات بانودرج ذیل وارثوں کوچھوڑکرفوت ہوگئی 2بیٹیاں،دوبھائی اورایک بہن ۔بتائیں کہ شریعت محمدیہ کےمطابق کس کوکتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت سےاس کےکفن دفن کاخرچہ کیانکالاجائے،اگرقرض تھاتواس کواداکیاجائےپھرتیسرےنمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تواسےکل مال کےتیسرےحصےتک سےادا کیا جائے۔اس کےبعدباقی ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکرمیت کےورثاء میں  اس طرح سےتقسیم ہوگی۔

فوت ہونے والاجمال الدین ملکیت1روپیہ

وارث بیوی کو4آنےاوردوخالہ زادکو12آنے۔

حدیث  میں ہے:((ألحقواالفرائض بأهلهافمابقى فلأولى رجل ذكر.))

فوت ہونے والی مسمات بانوکی ملکیت کو1روپیہ قراردیاجائے۔

وارث:دوبیٹیاں10آنے8پائیاں مشترکہ باقی بچیں گے5آنے4پائیاں ان کوپانچ حصےکرکےہربیٹےکو2اوربیٹی کوایک حصہ دیاجائےگا۔


جدیداعشاریہ فیصد نظام تقسیم

کل ملکیت100میت جمال الدین

مسمات بانوبیوی                         4/1/=25

دوخالہ زادذوی الارحام75

میت بانوکل ملکیت100

2بیٹیاں2/3/66.66                            فی کس33.33

2بھائی عصبہ26.672                               فی کس13.336

بہن عصبہ6.668
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 633

محدث فتویٰ

تبصرے