علم غیب اور حضوری ہر جا کی مخصوص ہے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ، سوائے اس کے اور کسی میں" خواہ نبی ہوں یا ولی ' یہ وصف حاصل نہیں ۔ اور جو اعتقاد ان چیزوں کا ساتھ غیر خدا تعالیٰ کے رکھے وہ مشرک ہے ۔ حق تعالیٰ سورہ انعام میں فرماتا ہے
وعنده مفاتح الغيب لايعلمها الاهو ۔۔۔ یعنی اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی ۔ نہیں جانتا ان کو گمروہی
اور سورہ نمل میں فرمایا: ﴿قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ﴾ یعنی کہو نہیں جانتے لوگ ہیں آسمانوں میں اور زمین میں غیب کو مگر اللہ اور نہیں خبر رکھتے کہ کب اٹھائے جاویں گے ۔
علامہ محمد بن محمد فتاوی بزاریہ میں فرماتے ہیں: من قال ارواح المشايخ حاضرة تعلم يكفرّ انتهي
علامہ سعد الدین شرح عقائد نسفی میں فرماتے ہیں : فبالجمل العلم بالغیب امر تفرد بہ اللہ سبحانه لاسبيل الله للعباد انتهي
مولانا قاری شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں :
اعلم ان الانبياء لم يعلموا المغيبات من الاشياء الامااعلمهم الله احيانا‘ وذكر الخنفية تصريحا بالتكفير باعتقاد وان النبي صلي الله عليه وسلم يعلم الغيب ّلمعارضة قوله تعاليٰ قل لا يعلم من في السموت والارض الغيب الا الله انتهياور اسی علامہ بیری نے حاشیہ شرح اشباۃ والنظائر میں تصریح کی ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب