اشاره بالسابه احادیث صحیحہ سے ثابت ہے
اسی طرح صحیح مسلم ودیگر کت ب احادیث اس باب کی موجود ہے ۔اور اسی پر عمل ہے تمام صحابہ کرام اور تابعین اور ائمہ اربعہ ودیگر محدثین ومتاخرین کا کسی اہل علم کا مسئلہ میں خلاف نہیں ۔
اور یہ جو بعض کتب فقہ حنفیہ میں کراہیت اس کی منقول ہے وہ مردود ہے قابل اعتبار اور لائق احتجاج نہیں ۔ اور ہرگز کراہیت اس کی بسند صحیح امام ابو حنیفہ تک نہیں پہنچی۔ بلکہ امام محمد ؒ کہ جو شاگرد رشید امام صاحب کے ہیں موطا میں اپنے ، بعد نقل حدیث اس باب کی فرماتے ہیں ۔
قال محمد : وبصنيع رسول الله صلي الله عليه وسلم ناخذم وهوقول ابي حنيفة انتهياورمحقق حنفیہ شیخ کمال الدین ابن الہام فتح القدیر میں فرماتے ہیں ۔
لاشک ان وضع الكف مع قبض الاصابع لايتحقق حقيقة فالمراد والله اعلم وضع الكف ثم قبض الاصابع بعد ذلك عندالاشاره ‘ وهو المروي عن محمد في كيفيته الاشارة قال يقبض خنصره والتي تليها ويحلق الوسطي والابهام ويقيم المسجة وكذا عن ابي يوسف في الامامي وهذا فرع تصحيح الاشاره وعن كثير من المشايخ انه لا يشير اصلا وهو خلاف الراوية والدراية انتهياور اسی طرح مال علی قاری ؒ تزیین العبارۃ فی تحسین الاشارۃ میں وشیخ ولی اللہ المحدث مسوی شرح موطا اور حجۃ اللہ البالغہ میں اور محمد بن عبداللہ الزرقانی شرح موطا میں ' وشیخ عبدالحق دہلوی شرح مشکوۃ وشرح سفر السعادات میں' دعلاؤ الدین حصکی درمختار میں ' اور ابن عابدین ردالمختار میں فرماتے ہیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب