کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ مسمات غلا م صغری فوت ہوگئی جس نے وارث چھوڑے ایک سگی بہن دوباپ کی طرف سےبہنیں اورغلام صغری کےوالدکاچچازادبھائی محمدعلی۔
(2)......مسمات غلام صغری نے اپنی زندگی میں ہی بغیرکسی زورارزبردستی کے سالم دماغ کےساتھ ہوش وحواس میں کچھ ملکیت اپنے بھانجے کوہبہ کردی اورکہا کہ جب تک میں زندہ ہوں یہ ملکیت میرےقبضہ میں رہے گی۔میری وفات کے بعدیہ ملکیت میرےبھانجوں کودےدی جائےاورباقی جتنی بھی غیرہبہ ملکیت ہے وہ محکمہ اوقاف کودےدی جائے۔
بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق کس طرح سے ملکیت تقسیم ہوگی۔معلوم ہوناچاہیےکہ مسمات غلام صغری مرحومہ کی ملکیت میں سےسب سےپہلےاس کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائےگا،پھراگراس پرکوئی قرض تھاتواسےاداکیاجائے،پھراگروصیت کی تھی تواسےسارےمال کےتیسرے حصےتک سےپوراکیاجائےاس کے بعدمنقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طرح سےتقسیم کی جائےگی۔
مسمات غلام صغری کی ہبہ برقرارنہیں رہے گی بلکہ یہ وصیت میں تبدیل ہوجائے گی۔
کیونکہ غلام صغری نےہبہ توکی مگرقبضہ اپنے ہاتھ میں رکھااب یہ ہبہ وصیت میں تبدیل ہوکرمال کے تیسرے حصے تک اداکی جائے گی اب مسمات غلام صغری کی جوہبہ کی ہوئی زمین تھی اس کاتیسراحصہ یعنی4پائیاں،5آنےبھانجوں کودیے جائیں باقی 8پائی10آنےبچےگی جواس طرح وارثوں میں تقسیم ہوگی۔
مسمات غلام صغری ملکیت8پائیاں10آنے
وارث:سگی بہن4پائی5آنے،باپ کی طرف سےبہن4/3/6پائی1آنہ مشترک،باپ کاچچازاد8پائیاں۔
قولہ تعالی:﴿وَلَهُۥٓ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ﴾...النساء
حدیث پاک ہے:((ألحقواالفرائض بأهلهافمابقى فلأولى رجل ذكر.)) صحيح بخارى’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.
جدیداعشاری فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100
سگی بہن 2/1=50
علاتی بہن 6/1=16.66
باپ کاچچازادعصبہ33.34