کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بچایواورکوڈودونوں بھائی اورولی محمدچچازادتینوں نے مل کرزمین خریدی بعدمیں ولی محمدکواس کاحصہ دیااس کے بعدولی محمدفوت ہوگیاتوبچایواورکوڈودونوں دھوکےسےولی محمدکےگھرسےزمین کےکاغذاٹھاکرلےگئےاوریہ کھاتہ اپنے نام کروالیااب ولی محمدکی بیوی اوربیٹی کوحصہ نہیں دےرہے۔وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق ولی محمدکی بیوی اوراولادحقدارہے یانہیں؟
معلوم ہوکہ سب سے پہلےمرحوم کی ملکیت میں سےاس کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائےگا،اس کےبعداگرمرحوم پرقرضہ تھاتواسےاداکیاجائےگا،پھراگروصیت کی تھی توسارے مال کےتیسرےحصےمیں سے پوری کی جائے گی اس کےبعدمرحوم کی منقولہ اورغیرمنقولہ ملکیت کوایک روپیہ قراردےکراس کےورثاء میں اس طرح سےتقسیم کیاجائےگا۔
مرحوم ولی محمدکل ملکیت1روپیہ
وارث:بیٹی کو8آنے،بیوی کو2آنےملیں گےاورباقی جو6آنےبچیں گے،وہ ولی محمدکےچچازادبھائیوں بچایواورکوڈودونوں کومشترکہ طورپرملیں گے۔
قولہ تعالی:﴿وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ﴾...النساء
حدیث مبارکہ:((الحقوالفرائض بأهلهافمابقى فلأولى رجل ذكر.)) صحيح بخاري’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.
جدید اعشاریہ فیصدطريقہ تقسیم
میت بچایوکل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
2چچازادعصبہ37.50 فی کس18.75