کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارے میں کہ بنام حاجی محمدرمضان فوت ہوگیاجس نےورثاء میں سےایک بیٹا(بڈھو)(5)بیٹیاں اورایک بیوی چھوڑی اس کے بعد بڈھوخان نے اپنے بھانجے ولی جان کوبچپن میں ہی اپنےپاس رکھابالآخرولی جان بڑاہوااوراپنی کمائی بھی ماموں کےساتھ رکھی پھرولی جان کی کمائی سےدوسرے40ایکڑزمین خریدکی گئی اس وقت محمدرمضان بھی زندہ تھااورولی جان اپنےماموں کےساتھ ہی کماتاتھااب بڈھوفوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑےتین بیویاں،دوبیٹیاں،ماں اورچچازادپانچ بہنیں۔شریعت محمدی کےمطابق بتائیں کہ ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلے فوتی کی ملکیت سےاس کے کفن دفن پر خرچہ کیاجائےگا،پھراگراس پرقرضہ ہےتواسےپوراکیاجائےگااس کےبعداگروصیت ہے تواس کوسبھی ثلث مال سےاداکیاجائےگا۔پھرمنقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرتقسیم کی جائےگی۔
فوتی محمدرمضان کل ملکیت ایک روپیہ
ورثاء:بیوی2آنے،بیٹا4آنہ،(5)بیٹیاں2آنہ ہرایک بیٹی کو۔
اب جو40ایکڑزمین ہے اس سے20ایکڑولی جان کوملیں گےکیونکہ اس نے ہی کمائے ہیں اورقبضہ رکھاباقی20ایکڑرمضان کوملیں گے۔اس کےبعدبڈھوفوت ہوگیاکل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاگیا۔
ورثاء:تین بیویاں2آنہ،2بیٹیاں10آنہ8پائی،ماں2آنہ8پائی،پانچ بہنیں8پائی۔
جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم
میت رمضان کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
بیٹاعصبہ25
5بیٹیاں62.5 فی کس12.5
میت بڈھو کل ملکیت100
3بیویاں 8/1/12.5 فی کس4.166
2بیٹیاں3/2/66.66 فی کس33.33
ماں 6/1/16.66
5بہنیں عصبہ مع الغیر 4.18فی کس0.836