السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر آدمی کے کپڑوں پر خون لگ جائے یا جسم کے کسی حصہ سے بہہ پڑے کیا اس کا وضوء سلامت ہے وہ نماز پڑھ سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سبیلین کے علاوہ بدن کے کسی بھی حصہ سے نکلے یا بہے ہوئے خون کے نجس اور پلید ہونے کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل نہیں البتہ اس کے حرام ہونے کے دلائل ہیں مگر کسی چیز کی حرمت سے اس کی نجاست پر استدلال درست نہیں۔
پھر خروج نجاست کو وضوء ٹوٹنے کا مناط ومدار بنانا ازروئے کتاب وسنت ثابت نہیں دیکھئے ہوا خارج ہونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ۔ مگر جس جگہ سے ہوا خارج ہوئی اور جس کپڑے کو وہ ہوا لگی اس جگہ اور کپڑے کو دھویا نہیں جاتا تو وضوء ہر اس نجس یا طاہر چیز سے ٹوٹ جاتا ہے جس سے ٹوٹنے کی دلیل کتاب وسنت میں ہو تو سبیلین کے علاوہ بدن کے کسی بھی حصہ سے خون نکلے یا بہے تو اس سے وضوء ٹوٹنے یا اس کے بدن یا کپڑے یا جگہ کو لگ جانے سے نماز ٹوٹنے کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل نہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب