سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(196)مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوی، ایک بیٹی،ایک بھائی اور ایک چچا زاد بھائی

  • 15027
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 817

سوال

(196)مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوی، ایک بیٹی،ایک بھائی اور ایک چچا زاد بھائی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام منٹھارفوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے،ایک بیوی،ایک بیٹی،ایک بھائی احمداورچچازادبھائی،اس کےبعداحمدفوت ہوگیااس نےوارث چھوڑے،ایک بیوی،ایک بیٹی،ایک بھتیجی،ایک چچازادبھائی اوردوچچازادبہنیں،اس کےبعداحمدکی بیوی فوت ہوگئی۔جس نےوارث چھوڑےایک بیٹی،ایک بھائی،دوبہنیں۔شریعت محمدیہ کےمطابق کس کوکتناحصہ ملےگاوضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یادرہےکہ سب سےپہلےفوت ہونےوالےکی ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائے،پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائےپھراگرجائزوصیت کی تھی توساری ملکیت کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائے،پھرباقی ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرورثاءمیں اس طرح تقسیم ہوگی۔

فوت ہونےوالامنٹھار               کل ملکیت                1روپیہ

وارث:بیوی2آنے،بیٹی8آنے،بھائی احمد6آنے،چچازادمحروم

حدیث مبارکہ ہے:

((الحقوالفرائض باهلهافمابقي فلاولٰي رجل ذكر.)) صحيح البخاري:كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم:كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.

احمدفوت ہواملکیت کوایک1روپیہ قراردیاجائےگا۔

وارث:بیوی2آنے،بیٹی8آنے،بھتیجی محروم،دوچچازادبہنیں محروم،چچازادبھائی6آنے۔

الله تعالی کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾

احمدکی بیوی فوت ہوگئی ساری ملکیت کو1روپیہ قراردیاجائےگا۔

وارث:بیٹی8آنے،بھائی4آنے،دونوں بہنیں مشترکہ4آنے

الله تعالی کافرمان ہے:﴿ وَإِن كانَت وٰحِدَةً فَلَهَا النِّصفُ ...﴿١١﴾...النساء

والله اعلم بالصواب

جديداعشاریہ نظام

میت منٹھارکل ملکیت100

بیوی8/1=            12.5

بیٹی2/1=               50

(احمد)بھائی عصبہ37.5

چچازادمحروم

میت بھائی احمدملکیت100

بیوی8/1=            12.5

بیٹی2/1=               50

چچازادبھائی عصبہ37.5

بھتیجی محروم

2چچازادبہنیں محروم

میت احمد کی بیوی ملکیت100

بیٹی2/1=               50

بھائی عصبہ25

دوبہنیں عصبہ25فی کس12.5

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 598

محدث فتویٰ

تبصرے