سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192)مرحوم کے ورثاء میں ایک بیٹا، ایک بیٹی اور ایک بیوی

  • 15022
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 925

سوال

(192)مرحوم کے ورثاء میں ایک بیٹا، ایک بیٹی اور ایک بیوی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جان محمدفوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے ایک بیٹا،ایک بیٹی اورایک بیوی،اس کے بعدبیٹافوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے پانچ بیٹے ایک بیوی،دوبیٹیاں بتائیں کہ  شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتنا حصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے گادوسرے نمبرپراگرقرض میت پرقرض تھاتواسےاداکیاجائےتیسرے نمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تواسےسارے مال کےتیسرےحصےتک سےادا کی جائےپھربقیہ ملکیت کوایک روپیہ قراردےکراس طرح سےتقسیم ہوگی۔

فوت ہونے والاجان محمد            کل ملکیت                1روپیہ

وارث:بیوی2آنے،                بیٹا9آنے4پائی        بیٹی4آنے8پائی۔

فوت ہونے والادھنی بخش کی کل ملکیت1روپیہ

وارث:بیوی 2آنے،4بیٹوں میں سےہرایک کو2آنے4پائی،دونوں بیٹیوں میں سےہرایک کو1آنے 2پائی۔

اللہ تعالی کافرمان ہے:

﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾ (النساء)

قوله تعالی:﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ (النساء)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 593

محدث فتویٰ

تبصرے