کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ کرڑخان فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں سےایک بیٹامحمدبخش تین بیٹیاں اورایک بیوی مسمات سگھڑاس کےبعدسگھڑکی اس کے بھائی بلوچ خان سےشادی ہوئی جس سےاس کوایک بیٹی مسمات بیبل پیداہوئی جب سےبلوچ خان کی وفات ہوئی اس وقت سےبیبل کی پرورش اس کے اخیافی بھائی محمدبخش نے کی ہے حالانکہ بیبل کا چچالال محمدبھی ہے انھوں نے اس کی کوئی دیکھ بھال یاپرورش نہیں کی اس وقت لال محمدکاخیال ہےکہ مسمات بیبل کےنکاح کے لیے ولی وارث میں ہی بنوں اوردوسری محمدبخش جوبیبل کااخیافی بھائی بھی ہے اورآج تک اس کی پرورش بھی کی ہے بتائیں کہ صورت مذکورہ کے مطابق مسلمات بیبل کےنکاح کاولی وارث اس کاچچالال محمدبنے گایااس کااخیافی بھائی محمدبخش کادوسراکہ بلوچ خان کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی۔
معلوم ہوناچاہیےکہ صورت مذکورہ میں مسمات بیبل کے نکاح کاولی اس کااخیافی بھائی محمدبخش ہے اوراس کے چچالال محمدکونکاح کرانے کاکوئی حق نہیں ہے ایک تومحمدبخش ولی اقرب ہے دوسراکہ نکاح کی ولایت کےلیے ولی کی شفقت اورخیرخواہی مشروط ہے لال محمدکےاندردونوں شرائط نہیں ہیں اس لیے نکاح کرانے کاحقدارمحمدبخش ہے۔
دلیل اول:......بحوالہ فقہ السنہ صفحہ133۔‘‘ولاشك ان بعض القرابة ادخل في هذالامرمن بعض فالاباءوالابناءاولي من غيرهم ثم الاخوة لابوين ثم الاخوة لاب اوالام ثم الولادالبنين والولادالبنات ثم اولادالاخوة واولادالاخوات ثم الاعمام والاخوال ثم هكذامن بعدهولاء.’’ دلیل ثانی:......بحوالہ فتاوی نذیریہ ج2‘‘قال سئل السلام اخرج سفيان في حامله ومن طريقة الطبراني في الاوسط باسنادحسن عن ابن عباس رضي الله عنه بلفظ لانكاح الابولي مرشداوسلطان.’’بلوچ خان کی ملکیت کوایک روپیہ قراردےکراس کی بیوی کو آٹھواں حصہ یعنی(2)آنےدیےجائیں گے۔باقی(14)آنوں کودوحصوں میں کرکے(7)آنے اس کی بیٹی بیبل کودیےجائیں گےاورسات آنے میت کےبھائی لال محمد کودیے جائیں گےجبکہ اس کا بھتیجامحمدبخش محروم رہے گا۔
جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100روپے
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
بھائی عصبہ37.5
بھتیجامحروم