سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(187)ملكيت کی تقسیم اولاد اوربھتیجوں میں

  • 15009
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1277

سوال

(187)ملكيت کی تقسیم اولاد اوربھتیجوں میں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ پانچ بھائی تھےجوہندوستان سےہجرت کرکےآئےتھےجوملکیت تھی دےکرپاکستان میں ہرایک نے برابرحصہ لیا۔

ساری ملکیت کے برابربرابرحصے علیحدہ علیحدہ تقسیم ہوئے۔جن میں سے4بھائیوں کی اولادتھی باقی ایک بھائی بنام سلطان کی اولادنہ تھی۔سلطان اپنے بھتیجے عبدالرشیدکےساتھ رہتاتھاعبدالرشید نے اپنے چچا کووالد کی طرح عزت وتکریم  کی اوراپنے گھرکابڑا(سربراہ)مقررکیااس کے بعدعبدالرشیدمحنت مزدوری کرتارہااوراپنی محنت میں سےکافی ملیکت جمع کی لیکن چونکہ عبدالرشید نے اپنے گھرکاسربراہ اپنے چچاسلطان کوبنایاتھااس لیے ساری ملکیت بھی اسی کے نام کروادی تھی اب سلطان کی وفات کو22سال گزرگئے ہیں اورسلطان کے دیگربھتیجے بھی اپنے حصے کادعوی نہیں کررہے ہیں جبکہ اب ایک بھتیجاسلیم خان کاکہنا ہے کہ اس ملکیت میں میرابھی حصہ ہے جبکہ باقی سب بھتیجے خاموش ہیں اوراس چیز کے گواہ بھی ہیں کہ یہ ملکیت سلطان کی اصل ملکیت نہیں بلکہ عبدالرشید نےاپنی محنت سےکماکراپنے چچاکےنام پرکروائی تھی۔وضاحت کریں کہ اس ملکیت میں سےدوسرے بھتیجوں کویاان کی اولاد کوکتناحصہ ملےگایانہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سلطان کی ساری جائیدادعبدالرشید کی ہی ہے کیونکہ سلطان نے عبدالرشیدکوجائیدادکاوارث بنایااس کوہبہ کردی اورجوبھی ملکیت جمع ہوئی عبدالرشیدکی ملکیت میں سےجمع ہوئی دوسری بات کہ عبدالرشیدکوسلطان نےاپنی ملکیت کاوارث بنایاجس کافارم بھی موجودہےتیسری بات کہ اس کے گواہ بھی موجودہیں کہ یہ ملکیت عبدالرشیدکی ہےاس کی کمائی سےبنی ہےجبکہ سب کےسب جداتھےاورسلطان کی وفات کوبھی ایک بڑاعرصہ22سال گزرگئےجس دوران کسی  نے مطالبہ کیا جس سےساری بات واضح ہوجاتی ہے پھرسلطان کے باقی بھتیجےاپنے حصے طلب نہیں کررہے صرف سلیم خان مانگ رہاہے تواس سےبھی معلوم ہوتا ہے کہ اس ملکیت میں سلیم خان کاکوئی حصہ نہیں ہے اورپھریہ ملکیت عبدالرشیدنےاپنی کمائی سےبنائی ہے اورصرف گھرکے سربراہ کی حیثیت سےاپنے چچاسلطان کےنام کروائی ہے اکبراورشوکت کابھی اس میں حصہ معلوم نہیں ہورہاجب ان کےوالدنے حصہ نہیں لیاتوپھراس کے بیٹے کیسےمطالبہ کررہے ہیں ۔لہذاساری جائیدادکاوارث صرف اورصرف عبدالرشیدہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 587

محدث فتویٰ

تبصرے