السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک شخص تلاش روز گار کے لیے دیار غیر گیا۔ وہاں حادثے کے دوران لاپتہ ہوگیا۔آٹھ(۸)ماہ گزرنے پر بھی کوئی اطلاع نہ ملی۔ جس پر اس کے سسرال والوں نے کسی عالم سے پوچھ کر اس کی بیوی کا عقد کسی اور شخص سے کردیا۔۳ماہ بعد پہلا شوہربھی آگیا اوراپنی بیوی جس کا نکاح کسی اور سے ہوچکا تھا واپسی کا مطالبہ کرنے لگا۔اب اس کا شرعی حل کیا ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مفقود الخبر شخص کی بیوی کم ازکم چار سال تک انتظار کرنے کے بعد ہی آگے کسی دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے۔اس سے پہلے دوسرا نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔صورت مسؤلہ میں چونکہ اس نے آٹھ ماہ بعد ہی آگے نکاح کر لیا تھا،یہ ایک غلط کام تھا۔ یہ دوسرا نکاح منعقد ہی نہیں ہوا ہے، اور اس لاپتہ شخص کا پہلا نکاح اپنی جگہ قائم ہے۔اس اعتبار سے وہ عورت پہلے خاوند کی ہی بیوی ہے۔دوسرے نکاح پر اس عورت سمیت تمام شریک لوگوں کو اللہ کی توبہ کرنی چائیے، اور دوسرے خاوند کو رضامندی کے ساتھ اسے پہلے خاوند کے حوالے کر دینا چاہئے۔ ھذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتوی ٰکمیٹیمحدث فتویٰ |